محبّت کے آفاقی جذبے کا شاعر گارسیا لورکا

گارسیا لورکا، اسپین کا ایک شاعر، ڈرامہ نویس، مصوّر اور تھیٹر کا ہدایت کار تھا جس کی شاعرانہ عظمت اعتراف دنیا نے کیا۔ یہی نہیں بلکہ بعد از مرگ گارسیا لورکا کی غیر معمولی تکریم کی گئی جس میں آج بھی کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ اس کا سبب آمریت سے گارسیا لورکا کی نفرت اور وہ انسان دوستی تھی جس کا پرچار کرنے پر اسے عین جوانی میں زندگی سے محروم کر دیا گیا۔

فرانس کے اس بے مثل شاعر گارسیا لورکا کی موت کس حال میں‌ ہوئی یہ کوئی نہیں جانتا اور یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ کہاں‌ دفن ہے۔ ہسپانیہ میں بعد از تبدیلی ایسے مقتولین کی اجتماعی قبریں دریافت ہوئیں، لیکن لورکا کی باقیات نہیں مل سکیں۔

فریڈریکو گارسیا لورکا کو اسپین کی خانہ جنگی کے دوران دائیں بازو کے ڈکٹیٹر فرانسسکو فرانکو کے حامیوں نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ 1936ء سے 1939ء تک خانہ جنگی کی غارت گری اور آمریت کے دور میں پیش آنے والے روح فرسا واقعات پر لکھنے والوں کا خیال ہے کہ لورکا کو گریناڈا کے قریب واقع ایک مقام پر گولیاں ماری گئی تھیں مشہور ہے کہ اسی مقام پر ایک گڑھے میں دیگر مقتولین کے ساتھ اس تخلیق کار کے جسم کو بھی دبا دیا گیا تھا۔ موت کے وقت لورکا کی عمر 38 برس تھی۔

آمریت کے جبر کا نشانہ بننے والوں میں محبّت کے پرچارک کے طور پر اسپین کے اس شاعر کا نام ہمیشہ لیا جاتا رہے گا اور آج بھی لورکا اسپین میں انتہائی پسندیدہ شعرا میں سے ایک ہے۔

محبّت کے جذبے کے فروغ اور احترامِ‌ آدمیت کا تقاضا کرنے والی شاعری کے ساتھ لورکا کی نثر اور ان کی بنائی ہوئی تصویریں‌ بھی بہت پسند کی جاتی ہیں۔ گارسیا لورکا 5 جون 1898ء کو اسپین کے ایک قصبے میں پیدا ہوئے، وہ ایک متمول گھرانے کے فرد تھے۔ لورکا کی شاعری نے جدید دور میں نیا آہنگ دیا اور طرزِ بیان کو تبدیل ہی نہیں کیا بلکہ نہایت پُراثر شاعری کی۔ لورکا نے ڈرامے بھی لکھے اور یہاں بھی اس کی روشن فکر نے انقلاب کا راستہ چنا۔ لورکا نے تقدیر، اقدار کی شکست و ریخت جیسے بے شمار موضوعات کو اپنے ڈراموں میں فراست کے ساتھ پیش کیا۔ لورکا نے مذہب کی بنیاد پر اسپین کی تہذیبی زندگی کے انحطاط کو بڑی شدت سے محسوس کیا اور اس پر اپنی شاعری میں گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

لورکا کی والدہ ایک مدرس تھیں اور وہ اپنے بیٹے کے طبعی اور ادبی رجحان سے شروع ہی سے واقف تھیں۔ ان کا خاندان جب اسپین کے شہر گرینڈا منتقل ہوا تو یہیں لورکا نے تعلیم حاصل کی اور میڈرڈ میں قانون کی ڈگری لینے کے بعد اس کی ملاقات اپنے وقت کی نام ور مصور سلویڈرڈالی سے ہوئی۔ 1929ء میں‌ لورکا اسپین چھوڑ کر امریکا چلا گیا۔ وہیں اس کی شاعری کا مجموعہ دنیا بھر میں‌ اس کی پہچان بنا۔ لورکا نے کولمبیا میں اپنی دوسری شعری کتاب کی اشاعت یقینی بنائی اور اسے بھی پسند کیا گیا۔ انجام کار لورکا دوبارہ اسپین لوٹ آیا اور یہاں ڈراما نگاری شروع کر دی اور پھر اس کا ناقابل فراموش ڈراما The House of Bernadaialba منظرِ عام پر آیا جس کے دنیا کی تمام بڑی زبانوں میں تراجم ہوئے۔ تاہم لورکا کو ایک آزاد خیال، بے باک تخلیق کار ہونے کی وجہ سے اسپین میں بھی بعض حلقوں نے مسترد کیا اور وہ متنازع بھی رہا۔ اس کے باوجود آج بھی اسپین کے باسی اس شاعر کو بہت عزّت اور احترام سے یاد کرتے ہیں۔