سپریم کورٹ نے اعلیٰ عدلیہ میں ججزکی تعیناتی پر فیصلہ جاری کر دیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ عدلیہ کی آزادی ملک آئین کےتحت چلانےکیلئےبنیادی اہمیت کی حامل ہے آئین میں ریاست کے تینوں ستونوں کےاختیارات واضح ہیں، سنیارٹی کا اصول سول سروس میں محکمانہ پروموشن کمیٹی کیلئے بنیادی جزو ہے۔
فیصلے کے مطابق صرف سنیارٹی کی بنیاد پر کسی کو ترقی نہیں دی جا سکتی، ترقی اور اعلیٰ تقرری کیلئے سنیارٹی کیساتھ میرٹ اور اہلیت بنیادی جزو ہے سنیارٹی کا جائزہ اسی وقت لیا جاتا ہے جب میرٹ،اہلیت پرتمام امیدواریکساں ہوں، میرٹ سسٹم کے تحت ہی اہل اور قابل افراد کو آگے آنے کا موقع ملتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججز تقرری کیلئے قائم جوڈیشل کمیشن میں تمام ارکان یکساں اہمیت کے حامل ہیں جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کا پارلیمانی کمیٹی جائزہ نہیں لےسکتی، پارلیمانی کمیٹی کےارکان کی مہارت جوڈیشل کمیشن ممبران سے یکسر مختلف ہے جوڈیشل کمیشن کاکام نامزد ججز کی اہلیت اورقابلیت کا جائزہ لینا ہے۔
فیصلے کے مطابق پارلیمانی کمیٹی اورجوڈیشل کمیشن دونوں اپنی حدودمیں رہ کر ہی کام کر سکتے ہیں پارلیمانی کمیٹی کا فیصلہ مفروضوں اور من پسند آبزرویشنز پر مبنی نہیں ہو سکتا، پارلیمانی کمیٹی ججز کے نام منظور یا مسترد کر سکتی ہےکمیشن کو واپس نہیں بھیج سکتی، عدالتوں کو ماضی کے فیصلوں کا احترام کرنا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے پشاورہائی کورٹ فیصلے کیخلاف دائر اپیلیں خارج کر دیں۔ پارلیمانی کمیٹی نے جوڈیشل کمیشن کو سنیارٹی اصول کے مطابق سفارشات کا جائزہ لینے کی ہدایت کی تھی۔
پشاورہائیکورٹ نےپارلیمانی کمیٹی کی سفارش کالعدم قرار دی تھی جسےسپریم کورٹ نے برقرار رکھا ہے۔