لاہور: پولیس گاڑیاں جلانے کے مقدمہ میں پاکستان تحریک انصاف کی کارکن خدیجہ شاہ کی درخواست ضمانت پر سماعت 11 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت میں خدیجہ شاہ کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ پراسیکیوشن نے عدالت میں مقدمے کا ریکارڈ پیش نہیں کیا۔
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ریکارڈ لاہور ہائی کورٹ میں ہے۔ اس پر عدالت نے سماعت 11 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ریکارڈ طلب کرلیا۔
دورانِ سماعت خدیجہ شاہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میری مؤکل کی 2 مقدمات میں ضمانت ہو چکی ہے، پولیس نے بدنیتی کی بنا پر تیسرے مقدمہ میں گرفتار کیا ہے۔
وکیل نے کہا کہ پولیس بار بار نئے مقدمات میں گرفتاری ڈال رہی ہے، شریک ملزمان کے بیانات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
3 نومبر کو لاہور کی مقامی عدالت نے خدیجہ شاہ کا سائبر کرائم میں جسمانی ریمانڈ دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوٸے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا۔
ایف آئی اے نے ملزمہ کو سائبر کرائم کے مقدمے میں گرفتار کیا اور جسمانی ریمانڈ کیلیے ضلع کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابد کے روبرو پیش کیا۔
سرکاری وکیل نے ملزمہ سے ان کے ٹویٹ کے ری ٹویٹ کی تفتیش کیلیے جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی، تاہم وکیل نے اس کی مخالفت کی اور کہا کہ مقدمہ میں مدعی کا ذکر نہیں ہے، خدیجہ شاہ جیل میں ہے اس سے پہلے کا سارا ریکارڈ ایف آٸی اے کے پاس ہے۔
سماعت کے بعد عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی اور خدیجہ شاہ کو 14 روز کے جسمانی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔