اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اور برطانیہ براہ راست فلسطین میں اپنی فوجیں لے آیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے نمائندہ گان سے ملاقات کے دوران مولانا فضل الرحمان نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پر قائد اعظم محمد علی جناح کا جو مؤقف تھا ہمارا بھی وہی مؤقف ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ قائد اعظم نے اقوام متحدہ کی تجویز کو مسترد کیا اور امریکی صدر کو خط لکھا کہ فلسطین کو دو ریاستی تصور کے ساتھ قبول نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطینی حالت جنگ میں ہیں کوئی بھی اقدام کیا جا سکتا ہے، جنگ میں امریکا اور برطانیہ اپنی فوجیں لے آیا ہے جو حماس کے ساتھ جنگ کے بجائے براہ راست غزہ پر حملے کر رہی ہیں۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ آج انسانیت کا قتل ہو رہا ہے، ہم نے مطالبہ کیا کہ او آوئی سی کا سربراہی اجلاس بلایا جائے، فلسطینی قیادت کا بھی مطالبہ تھا او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اجلاس کیلیے حماس کے نمائندوں کو دعوت دی جائے کیونکہ ان کے بغیر اجلاس نامکمل ہے، اگر بند کمروں میں فیصلے کرنے ہیں تو پھر عوام کی کوئی حیثیت نہیں۔
حال ہی میں سربراہ جے یو آئی (ف) نے قطر کا دورہ کیا اور حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ سمیت دیگر رہنماؤں سے ملاقات کی۔
فضل الرحمان نے ملاقات میں اظہار خیال کیا کہ اسرائیل فلسطین میں ظلم و ستم کر کے قبلہ اوّل کو ہیکل میں بدلنے کی مذموم کوشش کر رہا ہے، ترقی یافتہ ممالک کے دعوے داروں کے ہاتھ معصوم بچوں اور خواتین کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، وقت آگیا ہے کہ امت مسلمہ عملی میدان میں فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو۔
ملاقات میں اسماعیل ہنیہ کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ کا فرض ہے وہ اسرائیلی مظالم کے خلاف متحد ہو جائے، انسانی حقوق کے دعوے دار ممالک ہتھیاروں سے بھرے جہاز لے کر تل ابیب پہنچ رہے ہیں، امت مسلمہ بھی فلسطینی بھائیوں کی حمایت کیلیے میدان میں نکلے اور اپنی ماؤں بہنوں اور بھائیوں کی مدد کرے۔