میری اسٹبلشمنٹ سے ناراضگی نہیں لیکن ہمیں کبھی لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملی، بلاول

بلاول بھٹو

پی پی چیئرمین بلاول بھٹو  نے کہا ہے کہ یہ غلط فہمی ہے کہ میری اسٹبلشمنٹ سے ناراضگی یا اختلاف ہے لیکن ہمیں کبھی لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملی۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے تھرپارکر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کسی ادارے سے اس وقت کوئی جھگڑا نہیں ہے لیکن ہم عوام کی طرف دیکھ رہے ہیں کسی ادارے کی طرف نہیں پیپلز پارٹی کو الیکشن میں کبھی بھی لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملی اور آج بھی ایک قسم کی فیلڈ سجائی جا رہی ہے لیکن پیپلز پارٹی ہر پچ پر کھیلنے کو تیار ہے امید ہے کہ ہم ہی جیتیں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ میرے خیال میں میاں نواز شریف کو تجویز دی گئی ہے کہ لاہور میں مشکلات ہیں اس لیے دوسرے صوبوں میں سیٹ تلاش کریں۔ ہم تو ویلکم کرتے ہیں کہ سندھ میں آئیں سو بسم اللہ ہمیں تو اعتراض ہی یہ تھا کہ یہ سندھ میں آتے نہیں ہیں، کل باپ برا تھا تو آج بھی باپ برا ہوگا، میاں صاحب کے دورے کا نتیجہ بھی کچھ ایسا ہی نکلے گا۔ چاہے سندھ ہو یا بلوچستان، ن لیگ اپنے بل بوتے پر سیاست کرے کسی ادارے کو نہ کہیں کہ میرے لیے سیاست کرو۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ میں نے اپنی سیاست کرنی اور پارٹی چلانی ہے لیکن گالم گلوچ اور انتقام کی سیاست میری ٹریننگ نہیں ہے۔ کوشش ہوگی جمہوریت کے ذریعے بہتری لے کر آئیں۔ مجھے یقین ہے کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ نا انصافی نہیں ہوگی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہماری کردار کشی کی گئی کہ پیپلز پارٹی کارکردگی نہیں دکھا سکی لیکن ہم نے اس جھوٹے پروپیگنڈے کا جواب تھرپارکر اور سندھ میں صحت کے شعبے میں دیا ہے۔ سب جانتے ہیں پیپلز پارٹی غریب کا احساس کرتی ہے اور جب اقتدار میں آتی ہے تو بینظیر انکم سپورٹ جیسے انقلابی پروگرام لاتی ہے۔ کارکردگی میں پیپلز پارٹی تمام سیاسی جماعتوں سے آگے ہے۔

پی پی چیئرمین نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ن لیگ کی ورکنگ کافی نزدیک سے دیکھی ہے ایسی سیاست نہیں دیکھی، آپ ہمیں جنرل الیکشن میں کیا سرپرائز دیں گے آپ تو بلدیاتی اور ضمنی الیکشن میں ایسے بھاگے جیسے پتہ نہیں کیا خوف تھا۔ اب شاید وہ خوف نکل چکا ہے جو سمجھتے ہیں کہ ہمیں سرپرائز دے دیں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اسوقت معاشی بحران ہے امید نظر نہیں آتی کہ مسائل کب حل ہونگے، مہنگائی کی وجہ سے بھی لوگ خودکشی کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں اور یہ ہم پشاور سے لاہور تک دیکھ رہے ہیں۔ یہ سب پاکستان کے سیاستدانوں اور حکمرانوں کے لیے باعث شرم ہونا چاہیے۔ اسلام آباد میں اور عوام کے درمیان ایک بہت بڑا فاصلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو اسلام آباد میں بیٹھتے ہیں انھیں زمینی حقائق کے بارے میں معلومات کم ہے۔ ملک میں سیاسی پولرائزیشن اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ کوئی بات کرنے کو تیار نہیں ہے، ایسی صورتحال میں پاکستان ترقی نہیں کرسکتا، ان حالات میں نہ ن لیگ اور نہ ہی پی ٹی آئی بلکہ پیپلز پارٹی ہی واحد جماعت ہے جو ملک میں استحکام لاسکتی ہے۔

بلاول نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا پی ڈی ایم کے ساتھ حکومت بنانا وقت کی ضرورت تھی، سیاسی مفاد سامنے رکھتے تو شاید فیصلہ کچھ اور ہوتا، میں اس حکومت میں ملک کا نوجوان وزیر خارجہ تھا اور میں اپنے 15 ماہ کے کردار پر فخر کرتا ہوں، آپ ن لیگ وزرا سے پوچھیں کیا وہ 15 ماہ کی کارکردگی پر الیکشن لڑنے کو تیار ہیں یا منہ چھپا رہے ہیں۔