ویب سیریز ’دی ریلوے مین‘ بنانے پر یش راج فلمز پر اعتراض

بھوپال: بھارتی شہر بھوپال میں 1984 کے گیس سانحے میں ایک حقیقی ہیرو کا کردار ادا کر کے جان دینے والے ریلوے اسٹیشن ماسٹر غلام دستگیر پر بنی ویب سیریز ’دی ریلوے مین‘ میں مرکزی کردار کے ساتھ ہی ناانصافی کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔

غلام دستگیر کے بیٹے شاداب دستگیر نے بھوپال سانحے پر بنی یش راج فلمز کی ویب سیریز ’دی ریلوے مین‘ پر سوالات اٹھا دیے ہیں، انھوں نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ان کے والد کی شہادت کو یش راج فلمز نے مسالا فلم بنا دیا ہے، انھوں نے مطالبہ کیا کہ ویب سیریز میں غلطیوں کو ٹھیک کیا جائے اور ہیرو کا نام ان کے والد غلام دستگیر کے نام پر رکھ کر اسے دوبارہ ریلیز کیا جائے۔

غلام دستگیر نے گیس سانحہ کے دوران بھوپال ریلوے اسٹیشن پر ہزاروں لوگوں کی جانیں بچائی تھیں، وہ اس وقت بھوپال میں ڈپٹی اسٹیشن سپرنٹنڈنٹ تھے، لیکن ویب سیریز میں ان کے کردار کو آدھا ادھورا دکھایا گیا ہے، جس پر ان کے بیٹے شاداب نے فلم پروڈیوسرز کو قانونی نوٹس بھی بھجوا دیا ہے۔

ایک انٹرویو میں شاداب دستگیر نے کہا یہ تفریح ​​نہیں ہے، یہ ایک شخص کی ایک رات میں سمٹی زندگی کی کہانی ہے جسے آنے والی نسلوں تک ایک مثال کے طور پر دیکھا اور سنا جائے گا، اصلی واقعات میں مرچ مسالا ڈال کر کوئی مذاق نہیں ہوتا۔

شاداب نے کہا جس پر آپ ویب سیریز بنا کر کمرشل فائدہ اٹھا رہے ہیں اس کا نام آپ نے غلام دستگیر نہیں بلکہ افتخار صدیقی رکھ دیا، گیس سانحے کا نام آئے گا تو بھوپال ذہنوں میں سب سے پہلے آئے گا، اور پھر ریلوے اسٹیشن اور غلام دستگیر کا نام سامنے آئے گا۔ انھوں نے الزام لگایا کہ اس ویب سیریز کے ذریعے ان کی قربانیوں کو مٹانے کی کوشش کی گئی۔

انھوں نے بتایا کہ اس رات اگر اسٹیشن پر کھڑی ٹرین 20 منٹ مزید رکتی تو سیکڑوں افراد مر جاتے، میرے والد نے سیکڑوں جانیں بچانے کے لیے پروٹوکول توڑ کر ٹرین کو ہاتھ سے انٹینٹ لیٹر لکھ کر روانہ کر دیا تھا، کیوں کہ انھوں نے دیکھا کہ لوگ گیس کے اثرات سے گرنے لگے ہیں تو بھاگ کر لوکو پائلٹ کے پاس گئے۔