راولپنڈی: سائفر کیس میں اڈیالہ جیل میں قید سربراہ پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو 4 دسمبر کو نقول تقسیم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا جس کے مطابق عدالتی کارروائی کے دوران پبلک اور میڈیا موجود تھا، سی آر پی سی کی سیکشن 352 پر مکمل عمل درآمد کیا گیا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ ملزمان کو میڈیا کی موجودگی میں بولنے کی اجازت دی گئی، سربراہ پی ٹی آئی اور شاہ محمود کو میڈیا اور پبلک کی موجودگی میں کافی وقت دیا گیا، آج ملزمان کی حاضری کیلیے کیس مقرر تھا۔
حکم نامے کے مطابق سربراہ پی ٹی آئی کی آرٹیکل 10 اے کی درخواست پر دلائل بھی ہونے تھے، وکیل سکندر ذوالقرنین سلیم کی عدم موجودگی کی وجہ سے دلائل نہیں ہو سکے۔
آج سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد پہلی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر ملزمان، ان کے وکلا اور فیملی ارکان کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
متعلقہ: سائفر کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن تاحال عدالت میں جمع نہ ہو سکا
سماعت کے دوران شاہ محمود قریشی نے عدالت سے استدعا کی کہ بتایا جائے ہمارا ٹرائل آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 یا 2023 کس قانون کے تحت کیا جا رہا ہے؟ کبھی بھی سکیورٹی خدشات نہیں رہے اکیلا گاڑی میں آتا جاتا رہا، ہمارے پروڈکشن آرڈر پر جیل انتظامیہ نے حکم عدولی کی، ہماری ضمانت پر انتظامیہ نے ریکارڈ پیش نہیں کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں کیس میں ٹرائل کرنے کی کوشش جا رہی ہے جس کا نہ سر ہے نہ پاؤں، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے ترمیمی قانون سے صدر پاکستان بھی انکاری ہے، گزارش ہے کہ صدر پاکستان کو عدالت طلب کیا جائے، وہ عدالت میں حلف دے کر بتائیں انہوں نے یہ ترمیم منظور کی یا نہیں۔
اس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو سکیورٹی خدشات کی وجہ سے عدالت پیش نہیں کیا گیا، آپ اور سربراہ پی ٹی آئی کا ٹرائل الگ نہیں ہو سکتا یہ کیس انٹر لنک ہے، آپ پر عارف علوی والے ترمیمی قانون کی کوئی شک لاگو نہیں ہوگی، آپ کا ٹرائل آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی شک 9 اور 5 کے تحت ہوگا۔
عدالت نے کہا کہ ہم میرٹ پر کارروائی کریں گے، آپ یہ بات سن لیں آپ کا اعتراض ختم ہوگیا میڈیا اور پبلک آج موجود ہے۔
اس دوران ملزمان کے وکیل انتظار پنجوتھہ نے اعتراض کیا تو عدالت نے روک دیا۔ اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ آج کی سماعت میں سربراہ پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی حاضری لگائی گئی۔
بعدازاں، خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کر دی۔