گزشتہ دو ماہ سے غزہ کے باسیوں پر قیامت ڈھانے والے غاصب اسرائیل نے غزہ میں حماس کے زیر زمین سرنگوں کو سمندری پانی سے بھرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں حماس کے زیرِ زمین سرنگوں کے نیٹ ورک کو سمندری پانی سے بھرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جس کے لیے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے نومبر کے وسط تک الشاتی کیمپ کے شمال میں پانچ بڑے پائپ بچھانے کا کام مکمل کر لیا تھا جن کے ذریعے فی گھنٹہ ہزاروں کیوبک میٹر سمندری پانی سرنگوں میں بہایا جائے گا۔ تاہم اس رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کیا اسرائیل یرغمالیوں کی رہائی سے قبل اس منصوبے پر عمل درآمد کرے گا۔
اسرائیل نے اس منصوبے کے حوالے سے امریکا کو گزشتہ ماہ آگاہ کیا تھا تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اسرائیل اس پر عمل درآمد کرنے کے کس حد تک قریب ہے۔ امریکی حکام کے مطابق اسرائیل نے فی الحال اس پر عمل درآمد یا منصوبہ ترک کرنے کا حتمی فیصلہ نہیں کیا۔
رپورٹ کے مطابق امریکی حکام بھی اسرائیل کے اس منصوبے کے حامی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے لیے سرنگوں کو ناقابل استعمال بنانا ہی مناسب ہے اور ایسا کرنے کے لیے مزید طریقوں پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
تاہم اسرائیل کی وزارت دفاع نے اس معاملے پر فوری تبصرہ نہیں کیا۔ اسرائیل دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے حکام نے سرنگوں میں پانی بہانے کے منصوبے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ ’حماس کی دہشت گردی کی صلاحیتوں کو ختم کرنے کے لیے ملٹری اور ٹیکنالوجی کے مختلف ذرائع استعمال کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل حماس کی جانب سے یہ بیان سامنے آچکا ہے کہ اس نے یرغمالیوں کو محفوظ مقامات اور سرنگوں میں چھپایا ہوا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی افواج کی غزہ پر دو ماہ سے جاری جارحیت میں 16 ہزا سے زائد فلسطینی شہید جب کہ 40 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں ۔ شہدا اور زخمیوں میں 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں۔