غزہ: سی این این پروڈیوسر کے 9 رشتے دار بھی اسرائیلی بربریت کا نشانہ بن گئے

قابض صہیونی ریاست اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملوں نے سی این این پروڈیوسر کو بھی نہ بخشا ان کے 9 قریبی رشتے دار بھی لقمہ اجل بن گئے۔

قابض صہیونی ریاست اسرائیل کے غزہ پر جاری وحشیانہ حملوں کو دو ماہ گزر چکے ہیں۔ اس دوران غزہ پٹی ملبے کا ڈھیر بن چکی ہے شہادتیں 16 ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں جب کہ 40 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ شہدا اور زخمیوں میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

اسرائیلی بربریت سے نہ کوئی صحافی محفوظ رہا اور نہ ہی اقوام متحدہ کے اہلکار گزشتہ روز امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے ایک پروڈیوسر ابراہیم دحمان کے قریبی رشتے دار بھی زد میں آگئے اور 9 افراد لقمہ اجل بن گئے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ابراہیم کے قریبی رشتے دار بیت لاھیا کے علاقے کی ایک عمارت میں رہائش پذیر تھے جو گزشتہ روز اسرائیل کے فضائی حملے کی زد میں آ گئی جس کے نتیجے میں سی این این پروڈیوسر کے چچا، چچی، ان کی بیٹی، دو پوتے، پھوپھی، پھوپھا اور ان کے دو بچے جاں بحق ہوگئے۔

ابراہیم کے دیگر دو رشتے داروں کی حالت تشویشناک جب کہ مزید کچھ افراد کے تاحال ملبے تلے دبے ہونے کی اطلاعات ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت سی این این پروڈیوسر مصر میں تھے جب کہ شمالی غزہ کے شہر بیت لاھیا میں اسی دن ہونے والے ایک اور حملے میں ابراہیم دحمان کا بچپن کا گھر بھی تباہ ہو گیا جو حملے کی زد میں آنے والی عمارت سے ملحق تھا۔
ابراہیم نے بتایا ہے کہ ان کی یادیں اس گھر سے وابستہ ہیں اور وہ اس گھر کے ہر پتھر اور کونے کو کبھی نہیں بھول سکتے جہاں وہ پیدا ہوئے، پرورش پائی اور اسی گھر میں ان کے بچے بھی پیدا ہوئے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ حماس اسرائیل تنازع سے چند ماہ قبل اس گھر کی تزئین و آرائش کی تھی اور وہاں میری اور اہل خانہ کی دلکش یادیں تھیں۔ بدقسمتی سے میں نے اپنی تمام یادیں، سامان اور مالکان کی جانب سے ملنے والے ایوارڈز اور قیمتی اشیاء جو میں نے اس گھر میں ہی چھوڑ دی تھیں اب ملبے  کے نیچے دب چکی ہیں۔
سی این این نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ ابراہیم انتہائی پُر امن اور سادہ انسان ہیں اور ان کی پوری زندگی صرف کام کرنے اور اپنے بچوں کی پرورش کے لیے وقف تھی اور ان کا کسی تنظیم یا گروہ سے کوئی تعلق نہیں۔