پاکستان اور ہندوستان کی فلمی دنیا میں کئی اداکار ایسے ہیں جنھوں نے بڑے پردے کے شائقین کو اپنے مخصوص حلیے، لب و لہجے، برجستہ مکالموں اور دل چسپ حرکتوں سے ہنسنے ہنسانے کا خوب موقع دیا اور بطور کامیڈین مشہور ہوئے۔ پاکستانی فلمی صنعت میں اے شاہ، منور ظریف، نذر، لہری، علی اعجاز، نرالا، رنگیلا اور کئی نام لیے جاسکتے ہیں جنھیں سنیما بینوں نے مزاحیہ کرداروں میں بہت پسند کیا۔ اسی طرح ہندوستانی فلموں کے کئی نام بہت مقبول ہوئے۔
یہ ہندوستانی فلموں کے مزاحیہ اداکاروں سے متعلق برطانوی نشریاتی ادارے کی ویب سائٹ پر شایع ہونے تحریر سے چند اقتباسات ہیں جو آپ کی دل چسپی کا باعث بنیں گے۔ ملاحظہ کیجیے۔
ہندوستانی فلموں کے سو سالہ سفر پر اگر سرسری نظر بھی ڈالیں تو کامیڈی کا میدان انتہائی شوخ، دل چسپ اور سر سبز نظر آتا ہے۔ یہاں ہمیں ہر طرح کی کامیڈی بیک وقت نظر آتی ہے مگر ان میں رومانوی کامیڈی کا ہر دور میں تسلط رہا ہے۔
ہندوستانی سنیما ایک ایسے سماج کا عکاس ہے جس میں ہر طرح کے ماحول میں تقریبات، تفریحات اور نشاط کا عنصر تلاش کر لیا جاتا ہے۔واضح رہے کہ ہندوستان میں پہلی فلم بنانے والی شخصیت اور سرکردہ ہدایت کار دادا صاحب پھالکے اور دھیرندر ناتھ گنگولی کی فلموں میں کامیڈی کے عناصر کافی نظر آتے تھے۔ بطور ہدایت کار گانگولی کی پہلی ہی فلم ’لیڈی ٹیچر‘ موضوع کے اعتبار سے ہی ہنسانے کے لیے کافی ہے۔ ان کی چند فلمیں ’دا میرج ٹانک‘، ’چنتا منی‘، ’نائٹ بر‘، ’ایکسکیوز می سر‘، اور ’کارٹو‘ اپنے نام سے ہی مزاحیہ ہونے کا ثبوت فراہم کرتی ہیں۔
کامیڈین گوپ اور یعقوب تو اپنے زمانے میں فلموں کی جان ہوتے تھے۔ گوپ نے فلم ’انسان یا شیطان‘ سے اپنی اداکاری شروع اور دلیپ کمار اور مدھو بالا کی فلم ترانہ میں منفی کردار کو بھی مزاحیہ انداز میں پیش کیا ہے۔ کراچی میں پیدا ہونے والے گوپ کی فلموں میں ’ہندوستان ہمارا‘، ’پتنگا‘، ’مرزا صاحبان‘ اور ’چوری چوری‘ جیسی مقبول ترین فلم شامل ہے۔
پہلی گویا فلم ’عالم آرا‘ کے بعد کے زمانے میں نور محمد چارلی اپنی برش جیسی مونچھوں کے ساتھ بھارت کے چارلی چیپلن سمجھے جاتے تھے۔ ان کی مشہور فلموں میں ’پریمی پاگل‘، ’طوفان میل‘، ’کالج گرل‘، ’رات کی رانی‘ اور ’سیکرٹری‘ وغیرہ شامل ہیں۔
ہندوستانی سنیما میں کامیڈی کی خوبی یہ ہے کہ ہیرو ہیروئن والی اصل کہانی کے ساتھ ساتھ کامیڈینز کی اپنی کہانی بھی متوازی چلتی رہتی ہے۔ ان میں کیریکٹر ایكٹر یا کامیڈین ایسے ہوتے ہیں جو عام طور پر دیکھنے میں ہی عجیب الخلقت ہوتے ہیں۔
ایسے ہی انتہائی مقبول لوگوں میں سے ایک بدرالدين جمال الدین قاضی یعنی جانی واکر ہیں جنہوں نے گرو دت کی بہت سی فلموں جیسے ’آر پار‘، ’مسٹر اور مسز 55‘ میں کامیڈین کا کردار ادا کیا ہے اسی طرح ’پیاسا‘ اور ’کاغذ کے پھول‘ جیسی سنجیدہ فلموں میں بھی وہ کافی مقبول رہے۔ انھوں نے دلیپ کمار جیسے سنجیدہ اداکار کو کنٹراسٹ پیدا کر کے مزید سنجیدگی عطا کی اور ان پر محمد رفیع جیسے بڑے گلوکار کی آواز میں گیت بھی فلمائے گئے۔
دیگر مزاحیہ اداکاروں میں آئی ایس جوہر شامل ہیں جو کہ بین الاقوامی فلموں کے کام کرنے والے بھارت کے چند پہلے اداکاروں میں سے ہیں۔ اسی طرح بہت چھوٹے قد کے مقری ہیں جو کہ فلموں میں پٹائی کھانے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ محمود، جگدیپ، اسرانی اور کیشٹو مکھرجی کا اپنا ایک دور رہا ہے۔ محمود نے بہت سی فلموں میں لیڈ رول کیا ہے اور ان کی فلموں میں ’پڑوسن‘، ’دو پھول‘، ’جنی اور جانی‘ وغیرہ شامل ہیں۔
کامیڈینز کے علاوہ اہم اداکاروں نے بھی مزاحیہ کردار نبھانے کی کوشش کی ہے اور ان میں سے ایک راج کپور ہیں جنہوں نے چارلی چیپلن کے ہی انداز میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔ انھوں نے ’میرا نام جوکر‘، ’اناڑی‘، جس دیش میں گنگا بہتی ہے‘ جیسی فلمیں کیں۔
ہندوستانی فلم کی تاریخ میں کشور کمار زبردست صلاحیت کے مالک ہیں وہ اپنے گیتوں میں ہر قسم کے جذبات کو پیش کرنے کی صلاحیت تو رکھتے ہی تھے لیکن جب وہ اداکاری کرتے تھے تو عام طور پر مزاحیہ کردار ادا کر رہے ہوتے تھے۔ ان کی فلمیں چلتی کا نام گاڑی‘ اور ’پڑوسن‘ ہندی سنیما کی چند سب سے مزاحیہ فلموں میں شامل ہیں۔ وہ مختلف قسموں کے ہنسی مذاق، دھونگ، سوانگ، ٹھگی، بھانڈ، سب طرح کے کردار ادا کر سکتے تھے اور اپنی حاضر جوابی اور نغمگی سے لیس مزاح کے لیے کافی مشہور ہوئے۔
ٹریجڈی کنگ دلیپ کمار نے فلم ’رام اور شیام‘ میں اپنی مزاحیہ اداکاری سے سب کو حیران کر دیا، ان میں یہ جوہر فلم ’آزاد‘، ’گوپی‘، ’کوہ نور‘ میں بھی نظر آتا ہے۔ امیتابھ بچن نے بھی اچھی مزاحیہ اداکاری کی ہے اور ان فلموں میں ’امر اکبر اینتھونی‘، ’مسٹر نٹور لال‘، ’قلی‘، ’نمک ہلال‘، ’ستے پہ ستا‘ وغیرہ شامل ہیں۔
1990 اور 2000 کی دہائیوں کے سب سے مقبول مزاحیہ اداكاروں میں گوندا آتے ہیں وہ ہر قسم کی تفریح کا سامان بہم پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ گووندا کے کردار کو اکثر قادر خان کے مکالموں اور برجستہ جملوں کا سہارا ملتا رہا ہے۔
آج بہت سارے ایکشن ہيرو بھی کامیڈی کی جانب كام يابی کے ساتھ آئے ہیں ان میں اکشے کمار بھی شامل ہیں۔ سلمان خان کو بنیادی طور پر ایک ایکشن ہیرو کے طور پر جانا جاتا ہے لیکن 1994 ء میں آنے والی فلم ’انداز اپنا اپنا‘ میں انہوں نے کامیڈی کی ہے۔ ان کی فلموں میں ایكشن، رومانس کے ساتھ ساتھ کامیڈی بھی ہوتی ہے جن میں ’دبنگ‘ شامل ہے اور وہ باکس آفس پر کافی كام ياب ہیں۔ اس کے علاوہ شاہ رخ خان کی زیادہ تر ہٹ فلمیں رومانوی کامیڈی کے زمرے میں شمار ہوتی ہیں۔