پاکستان کرکٹ ٹیم کی سلیکشن میں تسلسل کا فقدان!

قومی کرکٹ تیم کی سلیکشن میں تسلسل کا فقدان ہے گزشتہ دو سال میں کئی نئے چہرے منتخب کیے گئے مگر اکثر کھلاڑیوں کو بغیر کھیلے ہی باہر کر دیا گیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کی رواں سال کارکردگی مایوس کن رہی اور قومی ٹیم ورلڈ کپ اور ایشیا کپ جیسے بڑے ایونٹ میں شرمناک طریقے سے ہاری جس کی اہم وجہ ٹیم کی سلیکشن میں تسلسل کا فقدان ہے کیونکہ دو سالوں کے دوران کئی نئے چہروں کو منتخب ضرور کیا گیا تاہم ان میں سے اکثر کو بغیر کھلائے ہی باہر کا راستہ دکھا دیا گیا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم میں مسلسل تبدیلیوں سے وہ کھلاڑی شدید متاثر ہوتے ہیں جو سخت محنت کر کے قومی اسکواڈ میں جگہ بنا پاتے ہیں لیکن مکمل موقع ملے بغیر اور اکثر کھیلے بغیر ہی باہر کر دیے جاتے ہیں۔

نظر ڈالیں اگر گزشتہ دو سال کے دوران قومی ٹیم کی سلیکشن پر تو اس مدت میں پاکستان نے 13 ٹیسٹ میچ کھیلے جس میں 27 کھلاڑیوں نے قومی ٹیم کی نمائندگی کی۔

ان میں کامران غلام، شاہنواز داھانی اور محمد ہریرہ تو بغیر میچ کھیلے ہی باہر ہو گئے جب کہ فاسٹ بولر محمد علی کو ایک سیریز کے بعد ہی ڈراپ کر دیا گیا۔

اس دوران پاکستان نے ون ڈے میں بھی 33 میچز کھیلے جس میں 28 کھلاڑی قومی ٹیم کی جانب سے کھیل پائے جب کہ آصف آفریدی، طیب طاہر اور ابرار احمد موقع کا انتظار ہی کرتے رہے۔ کامران غلام کی ایک اور دھانی کی دو میچوں کے بعد چھٹی کر دی گئی۔

ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں بھی ون ڈے اور ٹیسٹ کی کہانی دہرائی گئی کہ 37 میچز میں 28 کھلاڑیوں کو آزمایا گیا مگر اس مختصر فارمیٹ میں بھی کئی کھلاڑی سلیکشن میں عدم تسلسل کا شکار رہے۔

محمد حارث کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور افغانستان سیریز میں کھلایا گیا۔ نیوزی لینڈ سیریز میں ایک ہی میچ میں موقع دیا گیا جس کے بعد ریسٹ کے نام پر انہیں باہر کا راستہ دکھا دیا گیا اور وہ ابھی تک باہر ہی ہیں۔