’زراعت میں موجود مافیا کو قابو کیا جائے‘: صدر کسان اتحاد کی آرمی چیف سے اپیل

’زراعت میں موجود مافیا کو قابو کیا جائے‘: صدر کسان اتحاد کی آرمی چیف سے اپیل

اسلام آباد: چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے اپیل کی ہے کہ زراعت میں موجود مافیا کو قابو کیا جائے۔

پاکستان فارمرز کے چیف کوآرڈینیٹر ہاشم ڈوگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد حسین نے کہا کہ ہمارے مسائل حل کرنے کے وعدے پہلے بھی ہوئے لیکن پہلی بار امید ہو چلی ہے کہ وعدے پورے ہوں گے۔

صدر کسان اتحاد نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے اپیل کی کہ جس طرح ڈالر مافیا کو کنٹرول کیا ایسے ہی زراعت میں موجود مافیا کو بھی کنٹرول کیا جائے۔

چیف کوآرڈینیٹر ہاشم ڈوگر کا کہنا تھا کہ کسان کو کوئی سننے والا نہیں تھا لیکن کل کے کنونشن کے بعد لگتا ہے ہمارے مسائل حل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے خطاب سے کسان مطمئن ہیں۔

متعلقہ: آرمی چیف شوگر مافیا کیخلاف ایکشن لیں، چیئرمین کسان اتحاد

گزشتہ روز آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے نیشنل فارمرز کنونشن سے خطاب کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان وسائل سے مالا مال ہے، زراعت اور مویشی بانی تقریباً ہر نبی کا پیشہ رہا ہے، زراعت اور مویسی بانی میں ڈسلپن، تکلیف، نمو اور صبر شامل ہے ایسے پیشے کے نتیجے میں بے تحاشہ انعامات ملتے ہیں۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بارے میں افواہیں اور منفی باتیں بتائی جا رہی ہیں، آپ کو پتا ہونا چاہیے کلمے کے نام پر دو ہی ریاستیں قائم ہوئیں، ایک ریاست طیبہ اور ایک ریاست پاکستان، یہ محض اتفاق نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس گلیشیئر، دریا، پہاڑ اور زرخیز زمین ہے، ہماری زرخیز زمین سے دنیا کا بہترین چاول، کینو اور آم جیسے پھل پیدا ہوتے ہیں، پاکستان میں گرینائٹ، سونا اور تانبا جیسے خزانے موجود ہیں، 60 کی دہائی میں پاکستان ایشیا کا تیزی سے ترقی کرنے والا ملک تھا۔

جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ ہم نے قائد اعظم کے تین اصولوں ایمان، اتحاد اور تنظیم کو بھلا دیا ہے جس کی وجہ سے تنزلی کا شکار ہوئے، گرین پاکستان انیشیٹیو کا مقصد ہے سب سے پہلے زراعت پر کام کرنا ہے جس کا بڑا حصہ صوبوں کو جائے گا، آمدن سے کسانوں کی مدد اور زرعی ریسرچ ہوگی، فوج کا اس میں کردار صرف عوام اور کسانوں کی خدمت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر قسم کے مافیا کی قوم کے ساتھ مل کر سرکوبی کریں گے، سوشل میڈیا پر ہیجان، مایوسی اور افراتفری کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے، جھوٹی خبروں کے ذریعے تاثر دیا جا رہا ہے کہ ریاست وجود کھوتی جا رہی ہے۔