گلوکار و گٹارسٹ بلال مقصود نے پاکستانی کی مشہور میوزک بینڈ ’اسٹرنگز‘ کو ختم کرنے کی اصل وجہ بتادی۔
بین الاقوامی سطح پر شہرت یافتہ پاپ راک بینڈ ابتدائی طور پر کالج کے چار طلبہ بلال مقصود (گلوکار و گٹارسٹ)، فیصل کپاڈیہ (گلوکار)، رفیق وزیر علی (سنتھیسائزر) اور کریم بشیر بھوئی (باس گٹار) نے 1988 میں قائم کیا تھا۔
تاہم 1992 میں بینڈ سے دو ارکان الگ ہوگئے تھے جس کے بعد 2000 میں بلال مقصود اور فیصل کپاڈیہ نے واپسی کی تھی۔
تین دہائیوں سے میوزک انڈسٹری پر راج کرنے والے ‘اسٹرنگز’ نے ‘سر کیے یہ پہاڑ، نجانے کیوں، کوئی آنے والا ہے، آخری الوداع’ جیسے سپر ہٹ گیت اور ‘دھانی، دور’ جیسی ایلبم پیش کیں۔
مزید پڑھیں: اسٹرنگز بینڈ کو 33 سال بعد ختم کرنے کا اعلان
33 سال موسیقی کے متوالوں کو دیوانہ بنائے رکھنے کے بعد اسٹرنگز کی جوڑی بلال مقصود اور فیصل کپاڈیا نے باقاعدہ اعلان کیا کہ وہ اس بینڈ کو اب ختم کرنے جارہے ہیں۔
اب گلوکار و گٹارسٹ بلال مقصود نے ایک پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ’ ہمیں پتا تھا اس بینڈ کو ایک نہ ایک دن ختم ہونا ہی ہے کیوں کہ ہر چیز ایک دن ختم ہوتی ہے پر عقلمندی اسی میں ہے کہ صحیح وقت پر اس بات کو تسلیم کرلیا جائے۔
گلوکار کا کہنا تھا کہ میرے اور فیصل کے لیے اسٹرنگز بے حد خاص تھا اور ہم نے ہمیشہ ہی اس سے متعلق یہ سوچ رکھا تھا کہ اس بینڈ کو اس کے عروج پر ہی ختم کریں گے۔
اسٹرنگز بینڈ 33 سال بعد کیوں توڑا؟ فیصل کپاڈیہ نے بتادیا
بلال مقصود نے انکشاف کیا کہ فیصل اور میں آج بھی دوست ہیں اور ہمارے درمیان کسی قسم کی لڑائی نہی ہوئی ہم نے اسٹرنگز کو کامیاب بینڈ بنانے کے لیے یہ فیصلہ لیا ورنہ اکثر لوگ یہ فیصلہ ناکامی کے بعد لیتے ہیں جس کے کوئی معنی نہیں رہتے۔
بلال نے مزید بتایا کہ عالمی وباء کرونا کے وقت ہم نے کوئی کام نہیں کیا، ایک بھی گانا نہیں بنا سکے اور اس وقت ہم نے دو سال کا بریک لینے کا فیصلہ لیا لیکن پھر میں نے یہ مشورہ دیا کہ ہم اسٹرنگز کو ہی ختم کردیتے ہیں اس طرح اسٹرنگز اپنے عروج پر ہی ختم ہوگا اور پھر اس بات پر فیصل نے بھی اتفاق کیا۔