سعودی عرب نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا معاملہ مسئلہ فلسطین سے مشروط کر دیا۔
وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود نے کہا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ حل ہونے کی صورت میں سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کر سکتا ہے۔
انہوں نے یہ تبصرہ سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے ایک پینل کے دوران کیا۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا سعودی عرب فلسطینی تنازع کے حل کے بعد اسرائیل کو وسیع معاہدے کے حصے کے طور پر تسلیم کر سکتا ہے؟ تو سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے جواب دیا "یقینی طور پر۔”
ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم کا کہہ چکے ہیں کہ اگر اسرائیل سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتا ہے تو اسے دو ریاستی حل کو قبول کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس دو آپشن ہیں: موت کے چکر کو جاری رکھیں یا 7 اکتوبر کو تبدیلی کے طور پر استعمال کریں۔
نیتن یاہو نے اس بات پر فخر کا اظہا کیا کہ انہیں فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے پر فخر ہے اور انہوں نے اوسلو معاہدے کو ایک عبرتناک غلطی قرار دیا۔