پشاور: جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ایران طاقت کے استعمال کے بجائے سفارتی ذرائع استعمال کریں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پاک ایران کشیدگی پر جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ایران کو شکایت یا غلط فہمی تھی تو کارروائی کے بجائے پاکستان سے بات کرتا، تعلقات کی نوعیت ایسی نہ تھی کہ ایران اعتماز میں لیے بغیر اس طرح کی کارروائی کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جوابی کارروائی ایک طرح کا احتجاج نوٹ کراونا تھا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دونوں ممالک مزید طاقت کے استعمال کے بجائے سفارتی ذرائع استعمال کریں، رابطے اور گفتگو سے باہمی تعلقات معمول پر لانے کا آغاز کریں۔
انہوں نے کہا کہ تلخی میں مزید اضافے کو روکنے کے لیے پرامن اقدامات کریں، صورتحال کو باہمی اعتماد سے کنٹرول نہ کیا تو دشمن قوتیں فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا ہے کہ کارروائی سے ایک دن قبل بھارتی وزیر خارجہ کے دورہ ایران سے شکوک میں اضافہ ہورہا ہے۔
واضح رہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے ایران کے علاقے سیستان میں کیے جانے والے حملے پر وضاحت دے دی ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ 18 جنوری کی صبح پاکستان نے ایران میں اسٹرائکس کیں، ان دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں کیں جو پاکستان میں حالیہ حملوں میں ملوث تھے، پاکستان نے حملہ آور ڈرونز، راکٹس اور دیگر ہتھیاروں سے کارروائیاں کیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ سیستان میں بلوچستان لبریشن آرمی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کی پناہ گاہوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا، یہ آپریشن انٹیلی جنس کی بنیاد پر کیا گیا اور اس آپریشن کا نام مرگ بر رکھا گیا تھا۔