دہلی چلو مارچ : بھارتی کسانوں کی 21 فروری کو دہلی میں داخل ہونے کی دھمکی

دہلی چلو مارچ

مودی حکومت کسانوں سے مذاکرات کرنے میں ناکام ہے ، بھارتی کسانوں کی 21 فروری کو دہلی میں داخل ہونے کی دھمکی دے دی۔

تفصیلات کے مطابق بھارت میں کسانوں کا دہلی چلومارچ آٹھویں روز میں داخل ہوگیا اور مارچ کو روکنے کے لیے مودی سرکار اور ہریانہ پولیس کا سکھ کسانوں پر تشدد جاری ہے۔

کسان رہنماؤں نے نئے نظام پر حکومت کی پیشکش کو ٹھکرا دیا اور مظاہرین نے 21 فروری کو دہلی میں داخل ہونے کی دھمکی دے دی اور کہا مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔

جس کے بعد کسان بھاری مشینری کے ساتھ دہلی کی جانب چل پڑے جبکہ پولیس نے کسانوں کو روکنے کے لیے رکاوٹیں لگادیں۔

کسان یونین کے رہنما سرون سنگھ پنڈھر کا کہنا ہے کہ حکومت نے پانچ سالہ منصوبہ پیش کیا ہے، جس کے مطابق مکئی، کپاس اور تین مختلف دالوں کو کسانوں سے پرانی کم از کم قیمت پر خریدا جائے گا لیکن حکومت کی تجویزکو مسترد کرتے ہیں۔

کسان مزدور سرون سنگھ نے کہا کہ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ یا تو ہمارےمسائل حل کریں یاہماری رکاوٹیں ہٹائی جائیں، آگے بڑھنا ہماری مجبوری بن گئی ہے اب آگے جو بھی ہوگا بھارت سرکار خود ذمہ دار ہوگی۔

دہلی چلو مارچ کے مظاہرین پولیس کے بے ہیمانہ تشدد کے باوجود اپنے حق پر ڈٹے ہیں، رائٹرز کا کہنا ہے کہ چیک ریپبلک میں بھی کسان اپنے ٹریکٹرز کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے۔

کسانوں کے مطالبات سے مودی سرکار بوکھلاہٹ کا شکار ہے، سم یوکتا کسان مورچہ نے21فروری کو بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ کے خلاف احتجاج کا مطالبہ کر دیا۔

سم یوکتا کسان مورچہ نے ہندوستان بھر کے کسانوں کوبی جےپی،این ڈی اےممبران پارلیمنٹ کیخلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے کی کال دی۔

پنجاب میں سم یوکتا کسان نے 3 دن تک بی جے پی وزراءاور ضلعی صدور کے گھروں کے سامنے بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کرنےکافیصلہ کیا۔

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہریانہ پولیس نےکسانوں کو دہلی کی طرف مارچ سےروکنےکیلئےمظاہرین پرآنسو گیس کے گولے اور ربڑ کی گولیاں چلائیں تاہم کسانوں کی جانب سے مطالبات کی منظوری تک مارچ جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔