پنجاب ہریانہ سرحد پر کسانوں کے دہلی چلومارچ میں پنجاب پولیس کی تشدد سے کسان نوجوان ہلاک ہوگیا تاہم پنجاب پولیس نے شبھ کرن سنگھ کی موت کو ماننے سے انکار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارت میں کسانوں کادہلی چلومارچ دسویں روز میں داخل ہوگیا، دہلی چلو مارچ کے دسویں روز بھی ہریانہ پولیس کے کسان مظاہرین پر تشدد جاری ہے۔
کسان رہنماؤں کا نئے نظام پر حکومت کی پیشکش کوٹھکرانے کےبعد احتجاج دوبارہ سے جاری ہے، اس دوران پنجاب ہریانہ سرحد پر احتجاج دوبارہ شروع ہونے کے پنجاب پولیس کی تشدد سے کسان نوجوان ہلاک ہوگیا۔
ہلاک نوجوان شوبھ کرن سنگھ نامی کسان تھا جو کہ پنجاب کے شہر بھٹنڈہ کا رہائشی تھا ، کسان لیڈر کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس پٹیالہ کے شبھ کرن سنگھ کی موت کو ماننے سے انکارکر رہی ہے جبکہ اسپتال ذرائع نے بتایا گولی لگنےکےباعث شبھ کرن سنگھ کی موت واقع ہوئی۔
بھارتی صحافی کی جانب سے بتایا گیا کہ اس جوان کی موت کے بعد مرکزی حکومت اور کسان مظاہرین کے درمیان حالات مزید خراب ہوں گے۔
اپوزیشن جماعتوں نے بھی کسانوں کے مطالبات پر غور کرنے میں ناکامی پر مرکزی حکومت پرشدیدتنقید کی۔
ضلح شھمبو اور کھنوری میں رکاوٹیں توڑنے کی ناکام کوششوں میں کئی کسان زخمی ہوئے، جس کے بعد پنجاب سے باہر بھی کسان یونینز نے احتجاج کو وسیع کرنے کی کال دے دی۔
چندی گڑھ میں مرکز کی تجاویز کو مسترد کرنے کے بعد200سےزائدیونینزمارچ میں شامل ہوگئی ہے ، مودی سرکار نے کسان مظاہرین کے ڈر سے حواس باختہ ہوکر دہلی کی سرحدوں پر سہکیورٹی بڑھا دی ہے۔
دہلی چلومارچ کےمظاہرین پولیس کےبےہیمانہ تشددکے باوجوداپنےحق پرڈٹےہیں اور مظاہرین نے کسانوں کی جانب سےمطالبات کی منظوری تک مارچ جاری رکھنےکااعلان کیاگیا ہے