اسلام آباد : معروف عالمی تحقیقاتی ادارے نے پاکستان میں اسمگلنگ سے متعلق رپورٹ میں کہا پاکستان کو سالانہ 700 ارب کا نقصان ہو رہا ہے۔ ۔
تفصیلات کے مطابق معروف عالمی تحقیقاتی ادارہ ٹریس اٹ نے پاکستان میں اسمگلنگ پررپورٹ جاری کردی۔
ٹریس اٹ نےرپورٹ معاشی تحقیقاتی ادارے پرائم کے ساتھ مل کر جاری کی، ڈی جی ٹریس اٹ جیفری ہارڈی نے پاکستان میں اسمگلنگ پررپورٹ جاری کی۔
ٹریس اٹ نے کہا کہ پاکستان کی 40فیصدمعیشت غیردستاویزی ،غیرقانونی تجارت ،اسمگلنگ سےمتاثر ہو رہی ہے، اسمگلنگ اور جعلی سامان سے سالانہ 700 ارب کا نقصان ہو رہا ہے۔
جیفری ہارڈی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مہنگائی کی 25 فیصد شرح اسمگلنگ اور جعلی مال کیلئے پرکشش ہے، پاکستان میں جعلی زرعی سامان اور کھانے پینے کی جعلی اشیا اسمگل ہورہی ہے، جعلی زرعی سامان ، کھانے پینے کی اشیا صحت اور معیشت کیلئے خطرہ ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں جعلی ادویات اسمگل ہونااسمگلنگ کا سب سے خطرناک پہلو ہے، ٹائر کی اسمگلنگ سے معیشت کو سالانہ 40 ارب کا نقصان ہورہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سگریٹ کی اسمگلنگ ، جعلی سگریٹ سازی سے سالانہ 240 ارب کا نقصان ہوتا ہے، چائے کی اسمگلنگ سے 45 ارب روپے کا سالانہ نقصان ہو رہا ہے ، پاکستان میں فروخت ہونے والا 60 فیصد موبل آئل اسمگل شدہ اور جعلی ہے۔
معاشی تحقیقاتی ادارے پرائم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹرعلی سلمان نے رپورٹ اجرا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس اور ٹیرف بڑھنا اسمگلنگ کے فروغ کا بڑا سبب ہے، معیشت کو دستاویزی بنانے کیلئے کیش لین کی روک تھام کرناہوگی۔
ڈاکٹرعلی سلمان کا کہنا تھا کہ حکومت اسمگلنگ روکنےکےلیےسنجیدہ کوششیں کررہی ہے، اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے 1600 کلومیٹر سرحد پر 400 کسٹم اہل کار ناکافی ہیں۔