اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان رؤف حسن نے رانا ثنا اللہ کی گرینڈ ڈائیلاگ کی پیشکش مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ بات چیت انہی سے ہوگی جو طاقت کا منبع ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال ہے‘ میں رؤف حسن نے کہا کہ جن سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں ان کی طرف سے کوئی انکار نہیں، انکار اقرار میں بدلتے ہیں بالکل بدلے گا۔
رؤف حسن نے کہا کہ رانا ثنا اللہ یا شہباز شریف سے باتیں کون کروا رہا ہے ان کے پاس تو دینے کو کچھ نہیں، ہمیں ان دونوں کے ذریعے پیغامات بھجوائے جا رہے ہیں، یہ افراد اُن ہی کی ایما پر بات کر رہے ہیں، وہ لوگ سیاسی طور پر بات چیت کو ’کور‘ دے رہے ہیں، ہم کہتے ہیں ہم سے براہ راست بات کریں اور کوئی چارہ نہیں، رانا ثنا اللہ اور شہباز شریف ڈمیز ہیں بات اُن سے ہوگی جن کے پاس طاقت ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہمارے مذاکرات ہوئے ہیں، ہمارے درمیان بداعتمادی ختم ہوتی جا رہی ہے، امید ہے وہ حکومت مخالف تحریک میں ہمیں جوائن کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ڈائیلاگ بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر ہو رہا ہے، ان سے ہمارا قریبی ورکنگ ریلیشن قائم ہو چکا ہے، جے یو آئی (ف) احتجاج میں ہمیں سپورٹ کرے گی اور ہم اُن کو، پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ مینڈیٹ چور ہیں جے یو آئی (ف) نہیں۔
سابق صدر مملکت عارف علوی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے عارف علوی کو کردار دیا ہے، وہ بطور صدر ہر قسم کے طاقتور حلقوں سے بات کرتے رہتے ہیں، عارف علوی ’ایمبسیڈرایٹ لارج‘ ہیں، وہ بانی پی ٹی آئی کے احکامات کے مطابق عمل کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عارف علوی تجربے اور روابط کی بنیاد پر مذاکرات میں بہت اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم کے بارے میں رؤف حسن نے کہا کہ سرمایہ کار بانی پی ٹی آئی کی دوبارہ حکومت کا انتظار کر رہے ہیں، ان کے باہر آنے کا وقت بہت قریب ہے، وہ مہینے نہیں تو 2 مہینے میں جیل سے باہر آ جائیں گے، بانی پی ٹی آئی کو زبردستی کا جیل میں رکھا ہوا ہے۔
سابق آرمی چیف کے بارے میں ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ قمر جاوید باجوہ جب بانی پی ٹی آئی سے بات کرتے تھے تو قسمیں کھاتے تھے کہ کچھ نہیں ہو رہا، ان کی قسموں کے باوجود وہ سب کچھ ہوگیا جو یہ کر رہے تھے، کہنے کی اور کرنے کی باتوں میں بڑا فرق ہوتا ہے۔