ڈاکٹر شیخ محمد اقبال: فارسی زبان و ادب کا ایک معتبر نام

فکر و فن، علم و ادب کی دنیا کے کئی نام وقت کی گردش میں کہیں‌ گم ہوچکے ہیں‌ اور آج ان کا تذکرہ شاذ ہی ہوتا ہے، لیکن یہ وہ شخصیات ہیں جنھوں نے اپنے شعبے میں گراں قدر خدمات انجام دیں اور کتابی شکل میں بڑا سرمایہ یادگار چھوڑا۔ پروفیسر ڈاکٹر شیخ محمد اقبال انہی قابل اور باصلاحیت شخصیات میں‌ سے ایک ہیں جن کا آج یومِ وفات ہے۔

پروفیسر شیخ محمد اقبال فارسی زبان و ادب کے ایک زبردست عالم، محقّق اور مترجم تھے۔ انھوں‌ نے تالیف و تدوین کے علاوہ متعدد اہم کتابوں کے تراجم بھی کیے۔ ڈاکٹر صاحب 21 مئی 1948ء کو لاہور میں وفات پاگئے تھے۔ متحدہ ہندوستان میں انھیں‌ ایک ماہرِ تعلیم کی حیثیت سے بھی پہچانا جاتا تھا۔ ان کے صاحب زادے داؤد رہبر بھی فن و ادب کی دنیا میں شاعر، عمدہ نثر نگار اور ماہرِ موسیقی مشہور تھے۔ شیخ صاحب پاکستان کے مشہور صدا کار اور آرٹسٹ ضیاء محی الدّین کے تایا بھی تھے۔

ڈاکٹر شیخ محمد اقبال کا تعلق جالندھر سے تھا۔ وہ 19 اکتوبر 1894ء کو پیدا ہوئے۔ وہ تعلیمی سرگرمیوں‌ کے ساتھ شروع ہی سے زبان و ادب میں دل چسپی لینے لگے تھے۔ ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد شیخ محمد اقبال نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے عربی میں ایم اے کیا اور مزید تعلیم کے حصول کے لیے کیمبرج یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا۔ وہاں مشہور مستشرق پروفیسر ای جی براؤن کے زیرِ نگرانی شیخ محمد اقبال نے فارسی میں پی ایچ ڈی کیا۔ عملی زندگی میں قدم رکھا تو 1922ء میں اورینٹل کالج لاہور سے وابستہ ہوئے۔ ڈاکٹر شیخ محمد اقبال کو بعد میں فارسی کے صدرِ شعبہ اور پرنسپل کے عہدے پر بھی خدمات انجام دینے کا موقع ملا۔ انھوں نے ادارہ کے بہترین منتظم اور اپنے شعبے میں‌ خود کو ماہرِ تعلیم کی حیثیت سے منوایا۔ اس حیثیت میں کام کرتے ہوئے ڈاکٹر صاحب علمی و ادبی مشاغل میں‌ بھی منہمک رہے اور تالیف و تدوین کا کام انجام دیا۔

ڈاکٹر شیخ محمد اقبال لاہور میں ماڈل ٹاؤن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔