’اب کوئی بچہ بھوکا اسکول نہیں آئے گا‘ گورنر سندھ کا اسکولوں میں مفت ناشتہ دینے کا اعلان

گورنر سندھ کامران ٹیسوری جو صوبے میں وفاق کی نمائندگی کرنے کے ساتھ سماجی کام میں بھی مصروف ہیں اب انہوں نے اسکولوں میں بچوں کو مفت ناشتہ دینے کا اعلان کیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق کامران ٹیسوری نے کراچی میں ایک تقریب سے خطاب میں گورنر انیشیٹیو فری بریک فاسٹ فور اسٹوڈنٹس شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب کوئی بچہ بھوکا اسکول نہیں جائے گا، اسکولوں میں بچوں کو مفت ناشتہ فراہم کیا جائے گا۔

گورنر سندھ نے کہا کہ سروے میں پتہ چلا ہے کہ مہنگائی اور غربت کی وجہ سے ایسے بھی بچے ہیں جنہوں نے دو سال سے مہنگائی کے باعث دودھ نہیں پیا، کسی نے 6 ماہ سے انڈا نہیں کھایا اور کچھ بچے تو بغیر ناشتہ کیے اسکول چلے جاتے ہیں۔

کامران ٹیسوری نے کہا کہ جس طرح آئی ٹی کے پچاس ہزار بچے گورنر ہائوس میں پڑھ رہے ہیں اسی طرح اب کوئی بچہ اسکول میں بنا ناشتہ کیے نہیں جائے گا۔ پہلے مرحلے میں 100 سرکاری اسکولوں میں مفت ناشتہ دینے کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں، جس کو مرحلہ وار آگے بڑھایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مفت ناشتہ اسکیم کو صرف کراچی نہیں اندرون سندھ میں بھی شروع کریں گے۔ اس پر ایک ویب سائٹ بھی لانچ کی جائے گی۔ جو اسکول خود کو ہمارے پاس رجسٹریشن کرائیں گے، ہم ان کو بھی اس پروگرام میں شامل کرلیں گے۔

کامران ٹیسوری اس حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین اور وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی اور فلاحی تنظیم سیلانی کے سربراہ بشیر فاروقی کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ گورنر ہاؤس مختلف انیشیٹیو لیتا رہتا ہے۔ ہم آئی ٹی پر کلاسز کر رہے ہیں اور خدمت کے جذبے سے فورڈ سیکورٹی پر بھی ہم نے پہلا قدم اٹھا لیا ہے۔

 

چیئرمین ایم کیو ایم اور وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول نے کہا کہ تعلیم کا معیار یہ ہے کہ ڈھائی کروڑ سے تین کروڑ بچے تعلیم نہیں حاصل کر پا رہے اور یہ تعداد دنیا کی ڈیڑھ سو ممالک کی مجموعی آبادی سے زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں یا بچوں پر مبنی ہے۔ ساڑھے پانچ کروڑ بچے اسکولوں میں رجسٹرڈ ہیں، اگر یہ تین کڑور بچے بھی اسکول آجائیں تو کتنا اچھا ہوگا۔

خالد مقبول نے کہا کہ گورنر سے درخواست کی تھی کہ آپ سندھ میں وفاق کے تعلیمی ایمرجنسی میں ہمارا ہاتھ بٹائیں غربت کی وجہ سے جو بچے اسکول نہیں آرہے ہیں اگر انھیں صبح کا ناشتہ دے دیا تو بوجھ بھی ہلکا ہوگا، غربت کم ہوگی اور اسکولوں میں بچوں کی حاضری بھی بڑھے گی۔

انہوں نے کہا کہ جو کام ریاست کو کرنے چاہئیں وہ سیلانی کر رہی ہے۔ کراچی شہر کو فلاحی ادارے چلا رہے ہیں۔ تعلیم میں انقلابی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں اداروں نے ڈگری کی شرط ختم کر دی ہے۔ مدرسوں کے اندر بھی ہنر کی تعلیم کا آغاز کریں، یہاں اسکول بچے خود ہی کمائیں گے

سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کے سربراہ بشیر فاروقی نے کہا کہ خالد مقبول نے ایک قدم اٹھایا ہے اور گورنز سندھ نے عزم سے یہ ذمے داری لی ہے۔ کراچی کے لوگ بہت دریا دل ہیں ہم بچوں کو اسکول میں مفت ناشتہ بھی دیں گے اور آنکھوں سمیت دیگر ٹیسٹ بھی کرائیں گے۔