اگر مشہور گلوکار قتل کے جرم میں ملوث ہو تو کیا اس کیلیے قانون الگ ہوگا؟ فیصل واوڈا

اگر مشہور گلوکار قتل کے جرم میں ملوث ہو تو کیا اس کیلیے قانون الگ ہوگا؟ فیصل واوڈا

اسلام آباد: سابق سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ اگر ملک کا بہت مشہور سنگر قتل کے جرم میں ملوث ہو تو کیا اس کیلیے قانون الگ ہوگا؟

فیصل واوڈا نے سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے نیب ترامیم کیس براہ راست نشر کرنے کی درخواست پر دیے گئے اختلافی نوٹ پر ردعمل دیا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر فیصل واوڈا نے کہا کہ عدالتی نظام کے جس مسئلے کی نشاندہی کر رہا ہوں وہ یہ ہے کہ یہاں دو قوانین ہیں، خاص کیلیے کچھ اور عام کیلیے کچھ اور قانون ہے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ اختلافی نوٹ کے بعد کوئی بہت مشہور ہے تو اس کیلیے بالکل مختلف قانونی سلوک کی تجویز ہے، جب تک حسب ضرورت 6 کو 9 اور 9 کو 6 کرنا نہیں چھوڑیں گے پاکستان آگے نہیں بڑھے گا۔

گزشتہ روز جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو براہ راست دکھانا کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں، وہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں۔

اخلافی نوٹ میں کہا گیا تھا کہ کیس کی کارروائی براہ راست نشرکرنے کی درخواست منظورکی جاتی ہے، بنیادی حقوق کے تحفظ کیلیے براہ راست نشرکرنا ضروری ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا تھا کہ کیس کی 31 اکتوبر 2023 اور رواں سال 14 مئی کی سماعت براہ راست نشر ہوئی، نیب ترامیم کیس کی پہلے براہ راست نشر ہو چکا ہے، پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی کے بعد 184 تین کے مقدمات بنچ ون سے لائیو دکھائے گئے۔

اختلافی نوٹ میں مزید لکھا گیا کہ نیب ترامیم کیس میں اپیل بھی 184 تین کے کیس کے خلاف ہے، ذوالفقار علی بھٹو کو جب پھانسی دی گئی وہ عام قیدی نہیں تھے، بینظیر بھٹو اور نواز شریف بھی عام قیدی نہیں تھے۔