اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اگلے قرض پروگرام کے حوالے سے تاحال کئی تجاویز پر ڈیڈلاک برقرار ہے۔
تفصیلات کے مطابق بجٹ سر پر آگیا اور پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اگلے قرض پروگرام کے حوالے سے تاحال کئی تجاویز پر اختلاف برقرار ہیں۔
ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کہ سابق فاٹا کے علاقوں کے لئے ٹیکس چھوٹ ختم کرنے پر پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اتفاق نہیں ہو سکا ، آئی ایم ایف سابق فاٹا کے لیے ٹیکس چھوٹ ختم کرنے پر بضد ہے تاہم دونوں فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
وزارت خزانہ کا مؤقف ہے کہ سابق فاٹا کی ترقی کیلئے ایک سال کی ٹیکس چھوٹ ضروری ہے۔
مزید پڑھیں : بجٹ 2024-25 : پاکستان نے آئی ایم ایف کی ایک اور تجویز مسترد کردی
ذرائع کے مطابق تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس ریٹ پر بھی اتفاق نہ ہو سکا جبکہ زراعت اور ہیلتھ سیکٹر پر اٹھارہ فیصد سیلز ٹیکس پر بھی فریقین میں عدم اتفاق ہے۔
ریئل اسٹیٹ کے شعبے پر ٹیکس لگانے پر پیش رفت جاری ہے، آئی ایم ایف نے اگلے قرض پروگرام کی شرائط کو بجٹ کا حصہ بناکر پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی عائد کی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ عالمی مالیاتی ادارہ اپنے مطالبات میں کوئی رعایت دینے کے لئے تیار نہیں۔
پاکستان کی طرف سے ایک لاکھ روپے ماہانہ پینشن لینے والے پینشنز پر ٹیکس لگانے پر بھی آمادگی کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ صوبائی اور وفاقی ٹیکسز میں ہم آہنگی کے لیے قومی ٹیکس اتھارٹی قائم کرنے پر بات چیت جاری ہے۔