دہشت گردی کے خلاف جنگ جو کہ گزشتہ 14 سال سے جاری ہے لاکھوں قیمتی جانوں کا نذرانہ لے کر بھی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی اوراس جنگ میں بعض اوقات ایسے واقعات بھی ہوتے ہیں کہ پوری دنیا ان کی مذمت کرتے ہے لیکن ان جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔
ایسے ہی کچھ سانحے سال 2014 میں ہوئے جنہیں انسانی المیہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔
اپریل 14 – بوکو حرام نامی جہادی تنظیم نے نائجیریا کے ایک اسکول سے 250 سے زائد طالبات کو اغوا کرلیا۔
جولائی 7 – اسرائیل نے ’ آپریشن پروٹیکٹو ایج‘ کے نام سے نہتے فلسطینیوں پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں حماس کے لوگوں کے ساتھ ہزاروں معصوم افراد مارے گئے۔ 15 جولائی کو اسرائیل نے جنگ بندی کا اعلان کیا جسے مصر نے قبول کرلیا لیکن حماس نے قبول کرنے سے انکار کردیا۔
اکتوبر 01 – شام میں ایک اسکول میں ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں 41 معصوم طلبہ کی زندگیوں کے چراغ گل ہوگئے۔
نومبر 23 – میکسیکو میں لاپتہ ہوئے 43 طلبہ کے رشتے دار احتجاجاً سڑکوں پر آگئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ طلبہ کو ڈرگ مافیا نے قتل کردیا ہے۔
دسمبر 16 – تحریک طالبان پاکستان نے آرمی پبلک اسکول پشاور پر ایک خون آشام حملہ کیا جس کے نتیجے میں لگ بھگ ڈیڑھ سو افراد جاں بحق ہوگئے جن میں سے 132 بچے تھے ۔ بعد ازاں مزید دو بچے اسپتال میں جاں بحق ہوئے۔