اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے کال ریکارڈنگ قانون پر ردعمل میں کہا ہے کہ شہباز شریف نے اس قانون سے اپنی شہ رگ کو کاٹا ہے اس قانون کے ذریعے ہم سب کو ہتھکڑیاں لگیں گی۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کال ٹیپ کی اجازت سے متعلق ایک ایس آراو نکالا گیا ہے معاشرے کو کنٹرول کرنے کیلئے یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے بدقسمتی سےایسےقوانین کی زد میں حکومتی اراکین بھی آئیں گے۔
وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے ایوان کو بتایا کہ کال ریکارڈنگ کےحوالے سے بات کی گئی آئین میں جو شخصی آزادیاں دی گئی ہیں انہیں کوئی نہیں چھیڑ رہا، یہ 1996 کا قانون ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے آپریٹ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں بہت بڑے بڑے واقعے ہوئے ہیں بےنظیربھٹو شہید ہوئیں، لاہور میں پولیس افسران شہید ہوئے ان کےتانے بانےکال ریکارڈنگ سے ہی پکڑے گئے البتہ لوگوں کی پرسنل لائف کاخیال رکھنے کا کہا گیا ہے۔
وزیر قانون نے واضح کیا کہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی یہ قانون موجود ہے برطانیہ میں بھی قوانین ہیں،اس کا استعمال درست یا غلط ہو سکتا ہے۔