بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ہندو توا کے نظریے پر عمل کرتے ہوئے ملک میں 58 سال سے عائد بڑی پابندی ختم کر دی ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جنہوں نے گزشتہ ماہ تیسری بار مسلسل وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا ہے اور آتے ہی اپنے ہندو توا کے نظریے کو آگے بڑھاتے ہوئے ملک میں 58 برسوں سے عائد بڑی پابندی ختم کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کو راشٹریہ سوئم سیوک) آر ایس ایس کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت دے دی ہے۔
بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے پرمکھ امیت مالویا نے اس سلسلے میں ایک ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ 58 سال قبل 1966 میں اس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کی جانب جاری کیا گیا ایک غیر آئینی حکم، جس میں آر ایس ایس کی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے سرکاری ملازمین پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ مودی حکومت نے اس فیصلے کو واپس لے لیا ہے۔
مرکزی حکومت کی وزارت داخلہ نے اس ضمن میں جو حکم نامہ جاری کیا ہے وہ مرکز کے ساتھ ہی ریاستی حکومتوں کے ملازمین کے لیے بھی ہے۔ مرکزی حکومت نے 1966، 1970 اور 1980 میں اس وقت کی حکومتوں کے ذریعے جاری کردہ احکامات میں ترمیم کی ہے، جس میں سرکاری ملازمین کو آر ایس ایس کے شاکھاؤں اور اس کی دیگر سرگرمیوں میں شامل ہونے سے منع کیا گیا تھا۔
کانگریس نے مرکزی حکومت کے وزارت داخلہ کے ذریعے جاری کردہ اس فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری (مواصلات) جے رام رمیش نے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ فروری 1948 میں گاندھی جی کے قتل کے بعد سردار پٹیل نے آر ایس ایس پر پابندی لگائی تھی جس کو بعد ازاں اچھے اخلاق کی یقین دہانی پر پابندی ہٹا لیا گیا تھا لیکن اس کے بعد بھی آر ایس ایس نے ناگپور میں کبھی ترنگا نہیں لہرایا۔
کانگریس کے جنرل سکریٹری نے مزید کہا ہے کہ 1966 میں آر ایس ایس کی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے سرکاری ملازمین پر پابندی لگائی گئی تھی جو صحیح فیصلہ بھی تھا۔