اسلام آباد: وفاقی حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کرنے پر اتفاق ہوگیا تاہم سیاسی جماعت نے فوری دھرنا ختم کرنے کی حکومتی درخواست مسترد کر دی۔
راولپنڈی میں جماعت اسلامی کا مہنگائی، ٹیکسز اور بجلی کے بھاری بھرکم بلوں کے خلاف احتجاج دھرنا آج دوسرے روز بھی جاری ہے۔
حکومت نے جماعت اسلامی کی قیادت سے رابطہ کیا اور ایک بار پھر مذاکرات کی پیشکش کی۔ بعدازاں وفاقی وزیر عطا اللہ تارڑ اور طارق فضل چوہدری پر مشتمل حکومتی وفد جماعت اسلامی کے دھرنے میں پہنچے اور رہنماؤں سے ملاقات کی۔
حکومتی مذاکراتی ٹیم نے مذاکرات کی دعوت دی جسے جماعت اسلامی نے قبول کیا، تاہم جماعت اسلامی نے فوری دھرنا ختم کی حکومتی درخواست مسترد کی۔
حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کا آغاز کل سے ہوگا۔
رہنما جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے بتایا کہ مذاکرات ضرور کریں گے لیکن کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، حکومت وفد نے مذاکرات کی دعوت دی ہے، مذاکرات کے وقت اور جگہ کا تعین کل کریں گے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ مذاکرات کیلیے کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
وفاقی وزیر عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ مذاکرات کی دعوت دینے آئے تھے کل بیٹھ کر بات کریں گے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان صبح ساڑھے 11 بجے پریس کانفرنس کریں گے جس میں وہ آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔