میکڈونلڈز کا دنیا بھر میں کاروبار متاثر

دنیا بھر مقبول فاسٹ فوڈ چین میکڈونلڈز نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ تین سال کے دوران اس کی عالمی سطح پر فروخت میں پہلی بار کمی واقع ہوئی ہے۔

روئٹرز کے مطابق میکڈونلڈز نے دنیا بھر میں اپنی فروخت میں کمی کا اعلان کیا جو کہ 13 سہ ماہیوں میں پہلی بار ہوا ہے جس کی وجہ مہنگائی بتائی جا رہی ہے کیونکہ بڑھتی مہنگائی نے کم آمدنی والے افراد کو ویلیو ڈیل کی جانب راغب اور زیادہ قیمت والے کھانوں بشمول بگ میکس کی خریداری سے دور کر دیا ہے۔

اس سے قبل ایسی گراوٹ 2020 میں سامنے آئی تھی جب عالمی وبا کووڈ 19 اور دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے میکڈونلڈ کی فروخت پر بھی اثر پڑا تھا۔

رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری نے کم آمدنی والے افراد کو مقامی سطح پر تیار ہونے والے سستے کھانوں کی طرف متوجہ کیا ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے اب مشہور فاسٹ فوڈ چینز جن میں میکڈونلڈ کے علاوہ برگر کنگ، وینڈیز اور ٹیکو بیل سمیت دیگر شامل ہیں نے انہیں راغب کرنے کے لیے ویلیو میلز متعارف کرانے پر بھی مجبور کر دیا ہے۔

میکڈونلڈز نے جون میں اپنے بیشتر امریکی مقامات پر 5 ڈالر میں کھانا فروخت کرنا شروع کیا تھا اور اس پیشکش کو اگست تک رکھا گیا ہے تاکہ میکڈونلڈ چھوڑنے والے صارفین کو دوبارہ اپنی جانب متوجہ کیا جا سکے۔ تاہم اس نے اپنی 2024 کے آپریٹنگ مارجن کی پیشن گوئی مڈ ٹو ہائی 40 فیصد کی رینج میں کوئی تبدیلی نہیں رکھی۔
اس کے حصص، جو اس سال 15% کم ہیں، $251.20 پر فلیٹ ٹریڈ کر رہے تھے۔

کمپنی نے اپنے متوقع سرمایہ اخراجات کا بجٹ $2.7 بلین تک برقرار رکھا، جس میں سے نصف سے زیادہ امریکی اور بین الاقوامی منڈیوں میں نئے ریستورانوں کے لیے مختص ہے۔

30 جون کو ختم ہونے والی سہ ماہی میں ایک سال پہلے 10.3 فیصد اضافے کے مقابلے امریکی فروخت میں 0.7 فیصد کمی واقع ہوئی جب کہ بین الاقوامی منڈیوں میں فروخت، جس سے میکڈونلڈز نے 2023 کی تقریباً نصف آمدنی حاصل کی۔ فرانس میں فروخت میں کمی کی وجہ سے 1.1 فیصد تک گر گئی۔

میکڈونلڈ کے سی ای او کرس کیمپزنسکی نے اعتراف کیا ہے کہ صارفین کی اکثریت اب کھانوں کے لیے پیش کی جانے والی ڈیلز کی جانب مائل ہو رہی ہے جس کی وجہ سے بڑی مارکیٹوں میں ہماری سیل میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔

تجزیہ کاروں کے 0.5 فیصد اضافے کے اوسط تخمینے کے مقابلے میں دوسری سہ ماہی میں میکڈونلڈز کی عالمی فروخت میں ایک فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ مجموعی آمدنی میں ایک فیصد اضافہ ہوا۔

ایڈورڈ جونز کے تجزیہ کار برائن یاربرو نے کہا کہ میکڈونلڈز کے لیے سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ کم آمدنی والے صارفین نے واقعی ریسٹورنٹ جانے میں کمی کر دی ہے۔

واضح رہے کہ میکڈونلڈز اور اسٹار بکس جیسی کمپنیوں کو غزہ تنازع کے باعث صارفین کے بائیکاٹ کا بھی سامنا کرنا پڑا، جس سے مشرق وسطیٰ کی مارکیٹوں میں ان کی فروخت متاثر ہوئی ہے۔