حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کو تہران میں کس طرح قاتلانہ حملے میں شہید کیا گیا ایرانی حکام اور شہید کے قریبی ساتھی نے تفصیلات بتا دیں۔
مقبوضہ فلسطین کی آزادی کے لیے کوشاں تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ جنہیں گزشتہ بدھ کی علی الصباح اس وقت شہید کر دیا گیا جب وہ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران میں موجود تھے۔ ان کی شہادت کے حوالے سے مغربی اور یورپی ممالک کے میڈیا نے مختلف اینگلز پیش کیے۔
تاہم اسماعیل ہنیہ کو کس طرح نشانہ بنایا گیا۔ ایرانی حکام اور شہید کے قریبی ساتھ نے اس کی تفصیلات بتا دیں۔ ان تفصیلات میں حماس سربراہ کے کمرے میں بم نصب کرنے کے دعوے بھی مسترد کر دیے گئے۔
پاسداران انقلاب نے اپنی ابتدائی تحقیقات کے بعد جاری رپورٹ میں کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کو کم فاصلے سے مار کرنے والے میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔ انہیں شارٹ رینج پروجیکٹائل سے نشانہ بنایا گیا جس میں 7 کلو وار ہیڈ استعمال کیا گیا۔
ایرانی پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ ایران کا بدلہ شدید ہوگا۔ مناسب وقت، جگہ اور طریقے سے ہم بدلہ لیں گے۔ دہشت گرد صیہونی ریاست کو اس جرم کا فیصلہ کن ردعمل دیا جائے گا۔ ایرانی فورس نے بیان میں کہا اسرائیل کو اس حملے میں امریکا کی مدد شامل تھی۔
اسماعیل ہنیہ کے ساتھ اسی عمارت میں مقیم حماس نمائندے خالد القدومی نے بھی میزائل حملہ ہونے کی تصدیق کی اور اے آر وائی نیوز کو آنکھوں دیکھا حال بتاتے ہوئے کہا کہ حملے کے بعد کمرے کی چھت گر گئی تھی۔
اس سے قبل برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ تھا کہ موساد نے دو ایرانی ایجنٹوں کے ذریعے مہمان خانے کے 3 کمروں میں دھماکا خیز مواد نصب کیا تھا۔ جس کو ایران کے باہر سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے تباہ کیا گیا۔
اسماعیل ہنیہ کا قتل موساد نے ایرانی ایجنٹوں کے ذریعے کیا، برطانوی اخبار کا دعویٰ
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کا دعویٰ ہے کہ ایران نے ملک گیر کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔ انٹیلی جنس اور فوجی افسر سمیت 20 افراد حراست میں لیے جا چکے ہیں۔
ایران میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد کریک ڈاؤن، اہم گرفتاریاں
واضح رہے کہ حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو بدھ کے روز ایرانی دارالحکومت تہران میں اس وقت قتل کیا گیا جب وہ نو منتخب صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے ایران گئے تھے، تل ابیب نے قتل کی ذمہ داری کی نہ تو تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید کی ہے، ہنیہ کی موت کے بارے میں اگرچہ اسرائیل نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے لیکن وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ان کے قتل میں تل ابیب کے ملوث ہونے کا اشارہ دیا ہے۔