باجوں کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسٹالز پر بکنے والے تمام باجوں کو ضبط کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا۔
اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے پلاسٹک سے بنے باجوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ ڈپٹی کمشنر عرفان نواز نے تمام اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ فروخت ہونے والے باجوں کو ضبط کریں۔
ڈی سی عرفان نواز نے ہدایت کی کہ مختلف اسٹالز پر باجوں کی فروخت کھلے عام جاری ہے اور پلاسٹک سے بنے اس کھلونے کے استعمال پر مکمل طور پر پابندی عائد کر دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شہریوں سے درخواست ہے کہ اس کے استعمال سے اجتناب کریں اور اسٹال مالکان اپنے پاس اس کی فروخت فوراً بند کریں، باجے کا استعمال یا بیچنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
تیز آوازیں کس طرح سماعت کو متاثر کرتی ہیں؟
یومِ آزادی کے موقع پر ملک بھر کے بازاروں میں ملنے والے پلاسٹک کے باجوں کی ایک منفی روایت ہر سال پروان چڑھ رہی ہے جو نہ صرف ایک غیر اخلاقی حرکت ہے بلکہ اس کے انسانی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
باجوں کی تیز آوازوں سے نہ صرف عام شخص متاثر ہوتا ہے بلکہ وہ لوگ جو زیادہ شور برداشت نہیں کر سکتے طبی لحاظ سے ان کی سماعت بھی بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے۔
ای این ٹی اسپیشلسٹ ڈاکٹر سیف اللہ میر نے ناظرین کو اس کے مضر اثرات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ کرکٹ میچوں کے دوران یا یوم آزادی کے موقع پر گلی محلوں میں بچوں اور جوانوں کے ہاتھوں میں جو باجے ہوتے ہیں ان کی آواز سے آپ کی قوت سماعت بہت بری طرح متاثر ہوتی ہے، اس سے چکر بھی آسکتے ہیں اور زائد عمر کے لوگوں کیلیے بہت خطرناک ہے۔
اس مسئلہ کا علاج بتاتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایسے مواقعوں پر آپ کو چاہیے کہ کانوں میں فوم والے ایئر پلگز لگالیں یا وہ فوری طور پر میسر نہ ہو تو روئی بھی لگا سکتے ہیں اس سے آواز کی شدت میں کسی حد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔