’امریکا مشرق وسطیٰ میں ایرانی حملوں کیلیے تیار ہے‘

امریکا

امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں ممکنہ حملوں کے لیے تیار ہے۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امریکا ممکنہ طور پر اس ہفتے ایران یا اس کے اتحادیوں کی طرف سے اہم حملوں کے لیے تیار ہے۔

کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکا نے حالیہ دنوں میں اپنی علاقائی طاقت میں اضافہ کیا ہے اور گذشتہ ماہ تہران میں حماس کے سابق رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل اور حزب اللہ کے کمانڈر فواد شکر کے قتل پر ممکنہ ایرانی حمایت یافتہ حملے کے بارے میں اسرائیل کے خدشات کا اظہار کیا ہے جو اس حملے میں مارے گئے تھے۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے دوٹوک کہا ہے کہ امریکا اسرائیل کے دفاع کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانے کے لیے پُرعزم ہے۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ انھوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے فون پر بات کی جس میں انھوں نے "پورے مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی قوت کی پوزیشن اور صلاحیتوں کی مضبوطی پر تبادلہ خیال کیا۔

ایکس پر اپنے بیان میں آسٹن نے کہا کہ ہم نے غزہ میں اسرائیل کی کارروائیوں اور شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے کی اہمیت، جنگ بندی کی طرف پیش رفت اور غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی، اور ایران، لبنانی حزب اللہ اور دیگر ایران کے ساتھ منسلک افراد کی جارحیت کو روکنے کے لیے کوششوں پر بھی بات کی۔

آسٹن نے پہلے ہی مشرق وسطیٰ کے لیے ایک گائیڈڈ میزائل آبدوز اور یو ایس ایس ابراہم لنکن طیارہ بردار بحری جہاز کے اسٹرائیک گروپ کو علاقے میں زیادہ تیزی سے روانہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع کو توقع ہے کہ اسرائیل پر ایران کا حملہ بڑے پیمانے کا ہوگا۔

الجزیرہ کے مطابق امریکی خبر رساں ادارے ایگزئیس نے اتوار کو اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ ایران سے ایک بڑے پیمانے پر حملے کی توقع کر رہے ہیں۔