ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے ملک کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے سفارتی پاسپورٹ سے متعلق اہم فیصلہ کر لیا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق عبوری حکومت نے شیخ حسینہ واجد کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کر دیا۔ سابق وزیر اعظم ملک سے فرار ہو کر ایک فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت پہنچی تھیں۔
شیخ حسینہ واجد کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ ہونے سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ عبوری حکومت کی جانب سے مذکورہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ کی ایک ٹیم انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کیلیے ڈھاکہ میں موجود ہے۔
وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ حسینہ واجد، سابق وزرا اور قانون سازوں کا پاسپورٹ عہدوں پر نہ ہونے کے باعث منسوخ کرنا ہوگا۔
بیان میں کہا گیا کہ سابق وزیر اعظم، ان کے مشیر، سابق کابینہ اور تحلیل شدہ قومی اسمبلی کے تمام اراکین اپنے عہدوں کی وجہ سے سفارتی پاسپورٹ کے اہل تھے۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ اگر انہیں عہدوں سے ہٹا دیا گیا یا وہ ریٹائر ہوگئے تو ان کے سفارتی پاسپورٹ کو منسوخ کر دیا جائے گا۔
عبوری حکومت نے کہا کہ حسینہ واجد اور دیگر سابق اعلیٰ حکام اسٹینڈرڈ پاسپورٹ کیلیے درخواست جمع کروا سکتے ہیں لیکن یہ ان کی فراہم کردہ دستاویزات کی منظوری پر منحصر ہوگا۔
وزارت داخلہ نے مزید بتایا کہ اگر عام پاسپورٹ کیلیے نئے سرے سے درخواستیں دی جاتی ہیں تو ان کی منظوری دو سکیورٹی ایجنسیوں کی کلیئرنس سے مشروط ہوگی۔
یاد رہے کہ حسینہ واجد پر اپنے سیاسی مخالفین کی حراست اور ان کے ماورائے عدالت قتل کا الزام ہے۔