سانحہ موسیٰ خیل میں کیا ہوا تھا ؟عینی شاہد خاتون نے آںکھوں دیکھا حال بتادیا

سانحہ موسیٰ خیل

سانحہ موسیٰ خیل کی عینی شاہد خاتون نے آنکھوں دیکھا حال بتادیا اور واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے خاتون روپڑیں۔

تفصیلات کے مطابق سانحہ موسیٰ خیل کی عینی شاہد خاتون کے دلخراش انکشافات سامنے آئے۔

خاتون نے واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نےشناختی کارڈ دیکھ کر لوگوں کی بس سے اتارا اور قتل کردیا۔

عینی شاہد کا کہنا تھا کہ سانحے کے مقام سے کچھ فاصلے پر ایک مسجد میں پناہ لی، صبح4 ساڑھے چار بجے پاک فوج نے ہمیں ریسکیوکیا۔

خاتون عینی شاہد نے رو پڑیں اور کہا بچے پوچھ رہے ہیں پاپا کب آئیں گے۔

اس سے قبل موسیٰ خیل دہشت گرد حملے میں بھاگ کر جان بچانے والے ٹرک ڈرائیور عثمان علی نے اے آر وائی نیوز کو واقعے کے حوالے سے بتایا کہ ہم کھانا کھا رہے تھے کہ 15 سے 20 مسلح لوگ گاڑیوں پرآئے، مسلح افراد نے کہا مقامی اورغیرمقامی الگ ہوجائیں.

متاثرہ ڈرائیور کا کہنا تھا کہ شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد پنجابیوں پر فائرنگ کی، میں بڑی مشکل سےنکلا اور ایک کلو میٹر تک پیدل چلتارہا، میرےساتھ ایک خالہ زاداورایک ماموں زادبھائی تھے، عثمان علی حمزہ بھائی شہید ہوگئے اور طلحہ بھائی زخمی ہیں، واقعے کے بعد ہم اس وقت کوئٹہ کےاسپتال میں ہیں۔