دہشتگرد اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ برقرار ہے۔ دیر البلاح اور خان یونس میں تازہ حملوں میں 20 فلسطینیوں شہید ہوگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کے اسپتالوں کیلیے ایندھن کیلیے راستہ دینے سے انکار کر دیا، غزہ کے باقی رہ جانے والے اسپتالوں میں علاج کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہوگئیں۔
صرف یہی نہیں، اسرائیل نے دیر البلاح میں جنگی جرائم کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر جبری انخلا کا حکم دے دیا جس کے بعد امدادی کارروائیاں بھی روکنے پر مجبور کر دیا گیا۔
اسرائیلی فورسز نے اپنا آپریشن سینٹر رفح سے منتقل کرنے کے بعد زمینی حملہ شروع کر دیا۔
دوسری جانب، مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں اور آباد کاروں کے ہاتھوں 6 فلسطینی شہید ہوئے۔
غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی میں مصروف ہے جہاں اب تک 40 ہزار 476 فلسطینیوں کو شہید کیا جا چکا ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 93 ہزار 647 ہوگئی۔ شہید کیے گئے فلسطینیوں میں 17 ہزار معصوم بچے شامل ہیں۔
اب تک مجموعی فلسطینی بچوں میں سے 2.6 فیصد کو شہید کر چکا ہے جبکہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک ہر روز کم از کم 53 بچے شہید کیے گئے۔ مجموعی اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی حملوں میں ہر روز 72 مرد و خواتین مارے جا رہے ہیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی بارود کے باعث غزہ ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکا ہے، ملبے تلے 10 ہزار لوگ دبے ہو سکتے ہیں۔
خبر ایجنسی نے بتایا کہ شہید ہونے والے 40 ہزار سے زائد فلسطینیوں میں 18.4 فیصد خواتین اور 33 فیصد بچے ہیں، پناہ گاہوں کے طور پر استعمال 500 سے زائد اسکولوں کو اسرائیل نے نشانہ بنایا، زیادہ تر اسکول تباہ یا جزوی نقصان پہنچایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق 10 ماہ کی اسرائیلی جنگ میں غزہ میں فلسطینی بچوں نے پورا تعلیمی سال گنوا دیا، غزہ میں کم از کم 50 ہزار بچوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا اور علاج کی ضرورت ہے۔