بھارت کی اعلیٰ ترین عدالت نے حکومتوں کے سربراہان کو تنبیہہ کی ہے کہ وہ جمہوری رویہ اختیار کریں اور ماضی کے بادشاہوں کی طرح کام نہ کریں۔
انڈین میڈیا کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے یہ رولنگ محکمہ جنگلات کے ایک افسر کی براہ راست تقرری سے متعلق کیس میں دی ہے جس میں اتراکھنڈ حکومت نے وزیر جنگلات اور دیگر لوگوں کی رائے کو نظر انداز کرتے ہوئے آئی ایس ایف افسر راہول کو راجا جی ٹائیگر ریزرو کا ڈائریکٹر مقرر کر دیا تھا۔
عدالت عظمیٰ نے وزیراعلیٰ پشکر سنگھ کی سخت سرزنش کرتے ہوئے استفسار کیا کہ انہیں اس افسر سے خاص لگاؤ کیوں ہے؟ کیا صرف اس لیے کہ وہ ریاست کے وزیراعلیٰ ہیں اور کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ موجودہ حکومتوں کے سربراہوں سے ‘پرانے دنوں کے بادشاہ’ ہونے کی توقع نہیں کی جاسکتی اور ہم ‘جاگیردارانہ دور’ میں نہیں جی رہے ہیں۔
عدالت نے مزید کہا کہ جب ڈپٹی سکریٹری، چیف سکریٹری اور ریاست کے وزیر جنگلات نے بھی مذکورہ افسر کی تقرری کی منظوری نہیں دی تھی تو راہول کو راہول کو اس عہدے پر مقرر نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔
واضح رہے کہ اترا کھنڈ ہائی کورٹ نے تقریباً دو سال پہلے جم کاربیٹ ٹائیگر ریزرو اور راجاجی نیشنل پارک میں درختوں کی غیر قانونی کٹائی کا نوٹس لیتے ہوئے آئی ایف ایس افسر راہول کو کاربیٹ ٹائیگر ریزرو کے ڈائریکٹر کے عہدہ سے ہٹانے کی ہدایت کی تھی جس پر عملدرآْمد کرتے ہوئے مذکورہ افسر کو ہٹا دیا گیا تھا۔
تاہم لیکن وزیراعلیٰ اتراکھنڈ پشکر سنگھ دھامی نے انہیں تمام مشورے اور قوانین بالائے طاق رکھتے ہوئے اہم عہدے پر مقرر کر دیا تھا۔