اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے کے معاملے پر سندھ حکومت کی وضاحت آگئی۔
سندھ حکومت نے واضح کیا ہے کہ گاڑیوں کیلئے 2 ارب مختص کرنے کے فیصلے پر سوالات اٹھائے گئے ہیں میڈیا میں اٹھائے گئے سوالات میں سیاق وسباق کا فقدان ہے۔
ترجمان کے مطابق فیصلے کے پیچھے ضرورت اور دلیل کو غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے اسسٹنٹ کمشنرزانتظامیہ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں حکومتی پالیسیوں، فیصلوں کے نفاذ میں اےسیز اہم کردار ادا کرتے ہیں افسران دور دراز علاقوں میں سرکاری مشینری کےکام یقینی بناتے ہیں۔
سندھ حکومت نے کہا کہ اےسیز کیلئے گاڑیوں کی آخری خریداری 2010 اور 2012 میں کی گئی اُس وقت افسران کیلئے سوزوکی کلٹس کاریں خریدی گئی تھیں جن میں زیادہ تر گاڑیاں زیادہ استعمال کی وجہ سےناکارہ ہو گئی ہیں کچھ افسران کے پاس 2005 سے پرانی ماڈل کی گاڑیاں بھی ہیں۔
سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ اے سی سرکاری فرائض کیلئے پرائیویٹ گاڑیوں کے استعمال پر مجبور ہیں پرانی گاڑیوں کی مرمت پرخرچ کم کرکےعوامی فنڈزکی مدمیں بچت کی گئی، نئی گاڑیوں کے بعد اخراجات نمایاں طور پر کم ہو جائیں گے۔