اسلام آباد میں بلا اجازت جلسے پر سزا کا بل سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور

پی ٹی آئی سے قومی اسمبلی میں 3اہم عہدے واپس لے لئے گئے

اسلام آباد: اسلام آباد میں بلااجازت جلسے پر سزا کا بل سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور کرلیا گیا، پہلی بار بلا اجازت جلسہ کرنے پر تین سال اور دوسری بار غیرقانونی جلسہ کرنے پردس سال قید کی سزا ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق پرامن اجتماع اور امن عامہ ایکٹ2024 سینیٹ کے بعدقومی اسمبلی سے بھی منظورکرلیا گیا۔

ایکٹ کے تحت اسلام آباد میں بغیراجازت جلسے پر تین سال اور دوسری بارغیرقانونی جلسے پر 10سال قید کی سزا ہوگی۔

بل میں کہا گیا ہے کہ جلسے کی مختص جگہ موضع سنگجانی یا کوئی اور حکومت کا مختص کردہ علاقہ ہو گا اور اجازت کے بعد بھی ہونیوالے جلسے کو پولیس افسرکسی بھی وقت منتشرکراسکے گا۔

بل میں کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر اجازت دے گا،ڈپٹی کمشنر اجازت نہیں دیتاتو اپیل چیف کمشنرسے کی جاسکے گی ،چیف کمشنرکے فیصلے کیخلاف سیکرٹری داخلہ کے پاس نظرثانی درخواست دی جاسکے گی۔

بل کے متن میں کہا ہے کہ حکومت اسلام آبادکے نواحی علاقے سنگجانی یاکسی بھی علاقے کو متعین کرے گی، جس کاباقاعدہ گزٹ نوٹی فکیشن جاری کیاجائے گا، اسلام آباد میں کسی بھی جلسے کیلئے کم ازکم سات روز پہلے (ڈپٹی کمشنر)ڈسٹرکٹ میجسٹریٹ کو درخواست دیناہوگی۔

بل میں کہا گیا کہ درخواست اس جلسے کا کوئی کوآرڈینیٹر تحریری صورت میں درخواست دے گا، جلسے کے مقام،شرکاء کی تعداد اور جلسے کا وقت اور مقاصد بتاناہوں گے۔

بل کے تحت ڈسٹرکٹ میجسٹریٹ کے پاس جلسے پر پابندی کا اختیار ہو گا، اسمبلی کا کوآرڈی نیٹر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو 7 روز قبل اسمبلی کی تحریری درخواست دے گا، اسمبلی کی جائز وجوہات نہ دینے پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جلسے کی اجازت نہیں دے گا اور جلسے کی اجازت نہ دینے کی تحریری وجوہات دے گا۔

بل میں کہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جلسے کی اجازت دینے سے قبل امن و امان کی صورت حال کا جائزہ لے گا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے سکیورٹی کلیئرنس لے گا۔

بل کے مطابق ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ مختص کردہ علاقے کے علاوہ کہیں اور جلسے کی اجازت نہیں دے گا جبکہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ یعنی ڈپٹی کمشنراپنے جاری کئے گئے اجازت نامے کی قومی سکیورٹی رسک، تشد دکے خدشے،امن وامان کی صورتحال خراب ہونے کے خدشے کی بنیادپر ترمیم کر سکتا ہے۔

حکومت اسلام آباد کے کسی مخصوص علاقے کو ریڈ زون یا ہائی سکیورٹی زون قرار دے سکتی ہے، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے پاس اسمبلی پر پابندی کا اختیار ہو گا اگر وہ عوام کے تحفظ یا قومی سکیورٹی کیلئے رسک ہو،امن و امان کی خرابی کے رسک کی مصدقہ رپورٹ ہو یا روز مرہ کی سرگرمیاں متاثر کرے۔

اسمبلی پر پابندی کی وجوہات تحریری طور پر دی جائیں گی جبکہ متاثرہ شخص پندرہ روز کے اندر اپیل کر سکتا ہے، اس کے علاوہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پولیس اسٹیشن کے انچارج افیسر کو اسمبلی کو منتشر کرنے کی ہدایت دے سکتا ہے، اگر وہ جلسہ امن و امان کو خراب کرے، اگر جلسہ منتشر نہیں کیا جاتا تو پولیس افسر اسے طاقت کے ذریعے منتشر کر سکے گا۔

بل میں تجویز کیا گیا غیر قانونی جلسے کے ارکان کو گرفتار اور حراست میں لیا جا سکتا ہے اور غیر قانونی اسمبلی کے رکن کو تین سال تک سزا اور جرمانہ ہو گا۔

بل کے تحت عدالت سے تین سال سزا پانے والے شخص کو دوبارہ دہرانے پر دس سال تک قید کی سزا ہو گی بل کو ”پرامن اجتماع اورامن عامہ ایکٹ2024“کانام دیاگیا ہے۔