اسلام آباد: سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ حکومت اب سپریم کورٹ سے تصادم کی راہ پر چل پڑی ہے، آئینی ترمیم میں جو باتیں ہو رہی ہیں وہ ساری خوفناک ہیں۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے بیان میں کہا کہ 8 ستمبر کو اسلام آباد میں ایک سیاسی جماعت نے جلسے کا اعلان کیا لیکن جلسہ شروع ہونے سے پہلے، جلسے کے دوران اور بعد کی صورتحال دیکھ لیں، پاکستان میں سیاسی صورتحال کیسی ہے یہ دیکھ سکتے ہیں، اسلام آباد میں جلسے پہلے ہر جگہ کنٹینرز لگا دیے، ایک جماعت کے جلسے کی وجہ سے پورے اسلام آباد کو حکومت نے بند کر دیا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جلسے میں ایک وزیر اعلیٰ نے جو گفتگو کی وہ ایسے عہدے کو زیب نہیں دیتی، جلسے سے پہلے ایوان میں ایک قانون بھی پاس کیا گیا، قانون کی شق 2 اے کو دیکھ لیں کہ اسمبلی کس چیز کو کہتے ہیں حیران ہو جائیں گے، اسلام آباد میں 15 سے زائد لوگ نماز بھی پڑھیں تو قانون کی خلاف ورزی ہوگی، اسلام آباد میں جلسوں سے متعلق عجیب قسم کا قانون منظور کیا گیا ہے، آپ کیوں جلسوں سے گھبراتے ہیں جلسے کرنا عوام کا حق ہے۔
’ندنصیبی ہے ملک اور معیشت نہ عوام کی بات ہو رہی ہے۔ جلسے میں بھی دیکھ لیں عوام کے مسائل پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ پی ٹی آئی کاجلسہ اسلام آباد سے باہر تھا لیکن حکومت نے پورا اسلام آباد بند کر دیا۔ آپ نے اپوزیشن لیڈر کو جیل میں ڈالا ہوا ہے کیوں خوفزدہ ہیں۔ آپ نے ایک مرتبہ قانون توڑا تو 3 سال دوسری مرتبہ 10 سال کی سزا ہے۔ ایک ہی دن میں قومی اسمبلی اور سینیٹ سے قانون کو پاس کروایا گیا۔ کسی نے اس قانون پر بحث نہیں کی نہ کمیٹی میں گیا۔ آپ نے عوام کی اسمبلی کا حق ان سے لے لیا ہے۔‘
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ قانون آئین کی خلاف ورزی ہے، پی ٹی آئی اس قانون کے بارے میں کیوں بات نہیں کرتی، آج جو اقتدار میں ہے انہیں مستقبل میں اس قانون سے تکلیف ہوگی، پہلے بھی قانون بنتے تھے بحث ہوتی تھی لیکن ایک دن میں نہیں بنتا تھا، یہ جو قانون ہوتے ہیں اس سے پہلے میڈیا میں لے جایا جاتا ہے، ایک جماعت سے خوفزدہ ہو کر ایک ہی دن میں قانون سازی کر دی جاتی ہے، ایک جلسے کے خلاف اندھے قانون بنا رہے ہیں، اسمبلی کے ارکان سب ایک ایس ایچ او کی مار ہیں، اس قانون کا نقصان اسلام آباد کو ہوگا، حیران ہوں اسمبلی میں اس قسم کے قانون پاس کیے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شاید واحد قانون ہے جس میں قانون توڑنے پر دوسری بار سزا اور زیادہ ہوگی، اپنے آپ کو ایک ڈی سی کے حوالے کر رہے ہیں آپ کو شرم نہیں آتی، آئین اور قانون کی تشریح سپریم کورٹ ہی کرتی ہے، پاکستان کے دارالحکومت میں جمہوریت نہیں آمریت ہے، الیکشن سیکنڈ ترمیمی ایکٹ 2024 کا بھی قانون آیا ہے، ترمیم شدہ قانون سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف ہے، جو مرضی سپریم کورٹ فیصلے کرے یہ خود کو قانون کے تابع نہیں سمجھتے، اس قانون کو بھی ایک جماعت نے سینیٹ اور ایک نے قومی اسمبلی سے پاس کرایا، سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہ کرنے کیلئے قانون بنایا گیا۔
’چیف جسٹس کیلئے لوگوں کے دل میں احترام تھا اس میں کمی ہوگئی ہے۔ آج امتحان سپریم کورٹ کا ہے۔ حکومت اب آئینی ترمیم کی کوشش کر رہی ہے۔ آئینی ترمیم میں جو باتیں ہو رہی ہیں وہ ساری خوفناک ہیں۔ حکومت اب سپریم کورٹ سے تصادم کی راہ پر چل پڑی ہے۔ چیف جسٹس توسیع سے انکار کر کے تاریخ میں اپنا نام لکھوا سکتے ہیں۔ جلسے کی اجازت دے کر راستے بند کرنا کہاں کی جمہوریت ہے؟ کوئی ایک عام شخص دکھا دیں جو اس حکومت کی کارکردگی سے خوش ہے۔ جب ان کو فارم 47 کی حکومت کہا جاتا ہے تو یہ ناراض ہوتے ہیں۔ میں نے آج تک پارلیمنٹ کی اس قسم کی توہین نہیں دیکھی۔‘
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ ممبران اسمبلی پر ایوان کے احاطے میں حملہ ہوا ہے، کمیٹی سے کام نہیں چلے گا ایکشن لینا ہوگا، اسمبلی کے احاطے سے آج تک کوئی رکن اسمبلی گرفتار نہیں ہوا، حکومت جس طرف جا رہی ہے وہ تباہی اور بگاڑ کا راستہ ہے، آئین و جمہوری روایات سے متصادم قانون نہ بنائیں، اسمبلی سے کوئی قانون بنتا ہے تو اس کی وجوہات عوام کو بتانی چاہئیں، کوئی ایک شخص بتا دیں تو حالیہ مجوزہ قوانین سے مستفید ہو رہا ہو، حکومت ہوش کے ناخن لے ان قوانین کو واپس لے کل کو نقصان اٹھائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی کا استحقاق مجروح کرنے والوں کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، دیکھتے ہیں اسپیکر قومی اسمبلی اس حوالے سے کیا ایکشن لیتے ہیں، کمیٹی بنانے سے کام نہیں چلے گا ایف آئی آر درج ہونی چاہیے، بانی پی ٹی آئی غلط کر رہے ہیں یہ وقت کیا لوگے کیا دوگے کا نہیں، یہ وقت مشاورت کا اور آگے بڑھنے کا ہے یہ وقت ملک کا ہے۔