لاہور ہائیکورٹ نے یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کے خلاف درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست مسترد کر دی۔
جسٹس راحیل کامران شیخ نے یوٹیلیٹی اسٹور کے ملازم کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ریماکس دیے کہ حکومت کا پالیسی معاملہ ہے عدالت اس میں مداخلت نہیں کر سکتی۔
عدالت نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھایا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ 24 اگست کو وفاقی حکومت کے زیر انتظام چلنے والے یوٹیلیٹی اسٹورز دو ہفتوں میں بند کرنے کے فیصلے پر ملازمین سراپا احتجاج ہوئے تھے۔
حکومت نے ملک بھر میں چلنے والے یوٹیلیٹی اسٹورز مکمل بند کرنے اور بینظیر انکم سپورٹ کے تحت ملنے والی سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ فنڈز کی کمی کے باعث کیا ہے۔
دوسری جانب عوام کے ساتھ ساتھ اسٹورز پر ملازمت کرنے والے ملازمین بھی اس فیصلے پر پریشان ہیں۔ ملازمین کا مطالبہ ہے کہ حکومت یوٹیلیٹی اسٹورز کو ہمارے حوالے کرے، ہم ٹیکس اور تنخواہیں دیں گے۔
ملازمین کا کہنا تھا کہ حکومت نے اسٹورز کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا مگر ہزاروں ملازمین کے حوالے سے کچھ نہیں سوچا، حکومت کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑے گا۔
انہوں نے کہا تھا کہ حکومتی فیصلے سے نہ صرف غریب عوام کی سبسڈی بند ہوگی بلکہ اٹھارہ ہزار ملازمین بھی بے روزگار ہوجائیں گے۔
ملازمین نے وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر مملکت آصف علی زرداری سے فیصلہ واپس لینے کی اپیل کر رکھی ہے۔