آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ اور معاہدوں پر نظرثانی ہونی چاہیے، ماہر معاشیات

آئی پی پیز

ماہر معاشیات عابد سلہری نے کہا ہے کہ آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ اور معاہدوں پر نظرثانی ہونی چاہیے، خزانے پر بھاری بوجھ بنے ہوئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ماہر معاشیات عابد سلہری کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز حکومتی خزانے پر کافی عرصے سے بھاری بوجھ بنے ہوئے ہیں، معاہدوں پر نظرثانی ہونی چاہیے۔ آئی پی پیز کے معاہدے جنھوں نے کیے وہ بھی دیکھنا چاہیے۔

ماہر معاشیات خاقان نجیب کے مطابق آئی پی پیز کیساتھ معاہدوں میں ڈالر ریٹ پر 17 فیصد گارنٹی سمجھ سے باہر ہے۔ آئی پی پیز کا ایک روپیہ بھی نہیں لگا اور پھر بھی ان کو پیسے ملتے رہے۔

خاقان نجیب نے کہا کہ ہر فورم پر یہی بات کی ہے کہ آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ، معاہدوں پر نظرثانی ہونی چاہیے، آئی پی پیز فرانزک آڈٹ، معاہدوں پر نظرثانی پہلے ہوتی تو آج صورتحال بہتر ہوتی۔

انھوں نے کہا کہ 1994 کے آئی پی پیز کو بند کردینا چاہیے، 2002 کے آئی پی پیز کو بھی چیک کرنا چاہیے، انرجی سیکٹر بہتر پالیسی اور پرائیوٹائزیشن مانگتا ہے،۔

ماہرمعاشیات خاقان نجیب کا مزید کہنا تھا کہ غلط معاہدوں کے ذمہ دار وہی ہیں جن کے پاس ماضی میں سپورٹ تھی۔

خیال رہے کہ آئی پی پیز نے پاکستان کی معیشت کو کس طرح تباہ کیا، اس سلسلے میں کچھ آئی پی پیز کے گھناؤنے کردار سے متعلق ہوش ربا انکشافات اور حقائق منظر عام پر آ گئے ہیں۔

حکومتی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق کچھ آئی پی پیز نے غلط کنٹریکٹ کی وجہ سے بغیر بجلی پیدا کیے اربوں روپے وصول کیے، جس کا خمیازہ حکومت پاکستان کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔