قاضی فائز عیسیٰ کو پارٹی میں شمولیت کی دعوت دینے کے سوال پر فضل الرحمان کا جواب

قاضی فائز عیسیٰ کو پارٹی میں شمولیت کی دعوت دیں گے؟ صحافی کے سوال پر فضل الرحمان کا جواب

خوشاب: سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے سابق چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو پارٹی میں شمولیت کی دعوت دینے سے متعلق سوال پر جواب دے دیا۔

صحافیوں سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ موجودہ قومی اسمبلی جائز نہیں لہٰذا دوبارہ انتخاب ہونا چاہیے، 26ویں ترمیم کے بعد بھی حکومت کا نہیں بلکہ اپوزیشن کا حصہ ہوں۔

اس دوران صحافی نے سوال کیا کہ کیا موجودہ حکومت آئینی مدت پوری کرے گی؟ مولانا فضل الرحمان نے جواب دیا کہ مجھے اپنے بارے میں نہیں معلوم تو کسی کا کیا بتاؤں۔

صحافی نے سوال کیا کہ قاضی فائز عیسیٰ کو اپنی پارٹی میں شمولیت کی دعوت دیں گے تو سربراہ کے یو آئی (ف) نے کہا کہ جمیعت کے دروازے سب کیلیے کھلے ہیں، ایک جاتا ہے تو دوسرا آتا ہے یہ معمول کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ سمجھ میں نہیں آتا ہمارے یہاں معمول کی تبدیلی کو غیر معمولی کیوں سمجھا جاتا ہے؟

اپنی گفتگو میں مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ جہاں تک سود کا مسئلہ ہے تو یہ پرنسپل آف پالیسی ہے، شریعت کورٹ کا فیصلہ کسی درخواست یا اپیل سے آڑے گا نہیں، ایک سال میں اپیل پر فیصلہ نہیں ہوتا تو شریعت کورٹ میں فیصلہ ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جنوری 2028 سے ہر شعبے میں سود کا کاروبار ختم ہو جائے گا، انگریزوں کے زمانے سے جو نظام چلا آ رہا ہے وہ بدستور برقرار ہے۔

’ایسا کوئی تنازع کھڑا نہیں کرنا چاہتا جس سے علما میں تکرار ہو۔ رکاوٹیں ضرور ہیں لیکن انہیں شائستگی سے حل کرنا چاہیے۔‘

27ویں آئینی ترمیم کے خلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان

گزشتہ روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے واضح اعلان کیا تھا کہ اگر 27ویں آئینی ترمیم لائی گئی تو بھرپور مزاحمت کریں گے، حکومت کی کسی تجویز کا ہمیں کوئی علم نہیں۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کا جو مسودہ فائنل ہوا اس سے کیا کامیابی ملی خود اندازہ لگالیں، آئینی ترمیم کی 56 کلاز تھیں، اصل ڈرافٹ کچھ جبکہ جو فائنل ہوا اس میں فرق تھا، اب آئینی بحران کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اصولی طور پر کسی بھی سیاستدان کے خلاف مقدمات اور جلسے جلوسوں پر تشدد اور  سیاسی ورکرز کی گرفتاریوں کے قائل نہیں۔

سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اچھا وقت گزارا، نئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خوش آمدید کہتا ہوں اور ان کیلیے دعاگو ہوں، ان سے متعلق پارلیمان کا رول سامنے آگیا، پارلیمان کے کردار کے بعد جو سوالات اٹھتے تھے ان کا راستہ بند ہو جائے گا۔