پاکستان بھر میں نونہالان وطن کو مروجہ تعلیم کو جدید تقاضوں کے مطابق یکجا کر کے پڑھانے (اسٹیم ایجوکیشن) کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔
دنیا بھر سمیت آج پاکستان میں بھی اسٹیم ایجوکیشن (مروجہ تعلیمی مضامین کو یکجا کر کے پڑھانا) کا عالمی دن منایا جا رہا ہے جس کا مقصد طلبہ کو جدید تعلیمی تقاضوں سے روشناس کراتے ہوئے مستقبل کے چلینجز کا مقابلہ کرنے کے قابل بنانا ہے۔
اسٹیم ایجوکیشن کیا ہے؟
اسٹیم ایجوکیشن (STEM EDUCATION) دور جدید کا ایسا نظام تعلیم ہے جس میں عصری دور کے مضامین سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھمیٹکس (ریاضی) کو الگ الگ مضامین کے بجائے یکجا کرکے پڑھایا جاتا ہے۔ یہ نظام تعلیم دنیا کے کئی ممالک میں رائج ہے جب کہ پاکستان میں اس کا آغاز تو ہو گیا ہے لیکن اس کا رجحان کم ہے۔ اس میں طالبعلموں کو ٹیک لیب میں تعلیم فراہم کی جاتی ہے ۔
اسٹیم ایجوکیشن پر کس صوبے میں کیا کام ہو رہا ہے؟
صوبہ بلوچستان:
بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا لیکن پسماندگی میں بھی سر فہرست ہے تاہم اسٹیم ایجوکیشن کے اقدامات کے حوالے سے بھی یہ دیگر صوبوں سے آگے دکھائی دیتا ہے۔
کوئٹہ سے ہمارے نمائندے منظور احمد کے مطابق وفاقی حکومت کا پائلٹ پراجیکٹ ایک سال قبل بلوچستان میں شروع ہوا، تاہم باقاعدہ طور پر اسکولوں میں اب تک اسٹیم ایجوکیشن کا سلسلہ شروع نہیں ہو سکا۔ اس حوالے سے صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت اس سلسلے میں اقدامات اٹھا رہی ہے۔
تاہم بچوں کو اسٹیم ایجوکیشن سے روشناس کرانے کے لیے بلوچستان یونیورسٹی میں گورنمنٹ انوویشن لیب قائم کی گئی ہے۔ یہاں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کو ملا کر پڑھانے کے طریقے اسٹیم ایجوکیشن کے تحت گورنمنٹ انوویشن لیب کوئٹہ میں طلبہ کو پروڈکٹس تیار کرنے کے قابل بنایا جا رہا ہے۔
جامعہ کے سائنسی مضامین کے طلبہ کو اسٹیم ایجوکیشن کی بنیاد پر پڑھایا اور سکھایا جاتا ہے۔ لیب انتظامیہ کے مطابق جدید طرز تعلیم کی بدولت طلبہ اپنی ٹیکنالوجی ڈیزائن کر کے پانی کے معیار اور زمین کی زرخیزی کو جانچنے سمیت مختلف مسائل کے حل کیلیے ضروری پروڈکٹس یا ڈیوائسز بنا رہے ہیں۔
بلوچستان میں اسٹیم ایجوکیشن پر تحقیق کرنے والے ایم فل اسکالر محمد آصف کا کہنا ہے کہ یہ طرز تعلیم طلباء کو دور جدید میں انسان کو درپیش چیلنجز اور مسائل کو حل کرنے کے قابل بناتا ہے اور صوبے میں اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
صوبہ سندھ:
کراچی سے ہمارے نمائندے انور خان کے مطابق سندھ میں اسٹیم ایجوکیشن فراہم کرنے کیلیے ماہرین اساتذہ کی تربیت کا سینئرز پروفیسرز کی زیر نگرانی آغاز کر دیا گیا ہے۔ ماہرین تعلیم کے مطابق اسٹیم ایجوکیشن کا بنیادی مقصد 4 سے 5 مطلوبہ مضامین سے متعلق عملی تربیت فراہم کرنا ہے تاکہ روز مرہ کے مسائل کو با آسانی حل کیا جا سکے۔
سندھ کے وزیر تعلیم سید سردار احمد کا کہنا ہے کہ دور جدید میں طریقہ تدریس بھی تبدیل ہو رہا ہے، جس سے آگاہی انتہائی ضروری ہے۔ اسٹیم زیادہ پر اثر ہے اس سال سائنس فیسٹیول اور نمائش کرنے جا رہے تاکہ بچوں کو اسٹیم ایجوکیشن کیطرف راغب کر سکیں۔
View this post on Instagram
ماہرین تعلیم کہتے ہیں کہ اکیسویں صدی میں ایک مضمون مہارت روز مرہ کے مسائل کو حل نہیں کرسکتی، اس لیے آج کے طالبعلم کوروایتی طریقہ تعلیم کے بجائے تمام مضامین کو باہم مربوط کرکے پڑھانے کی ضرورت ہے۔ کسی ایک مضمون میں صلاحیت حاصل کرنے کے بجائے اینٹی گریشن کا نیا تصور انتہائی ضروری ہو چکا ہے۔
صوبہ پنجاب:
ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں ورلڈ اسٹیم ڈے کے موقع پر وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے صوبائی سطح پر مقابلے کرانے اور جیتنے والے طلبہ اور طالبات کو نقد انعامات دینے کا اعلان کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس دن کو منانے کا مقصد بچوں اور نوجوانوں میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، اورریاضی کے شعبوں میں دلچسپی اور آگاہی پیدا کرنا ہے۔
اسٹیم مضامین میں مہارت اور دلچسپی رکھنے والے بچے اور نوجوان مستقبل میں تعلیمی اور پیشہ ورانہ مواقع سے فائدہ اٹھا کر جدید دور کے چیلنجز کا سامنا کرسکیں گے۔
صوبہ خیبر پختونخوا:
پشاور سے شازیہ نثار کے مطابق کے پی میں بھی اسٹیم ایجوکیشن کا دن منایا جا رہا ہے۔ ماہرین اس مربوط طریقہ تعلیم کی افادیت سے اساتذہ اور طلبہ کو آگاہ کر رہے ہیں۔