ہیرا بائی: موسیقی اور گائیکی کی دنیا کا بھولا بسرا نام

فنِ موسیقی کی کئی اصناف آج ناپید ہوچکی ہیں اور وہ سنگیت کار بھی نہیں رہے جو راگ راگنیوں اور سُروں کے عاشق تھے۔ یہ گلوکار نہ صرف موسیقی کے اسرار و رموز جانتے تھے بلکہ گلوکاری کے فن میں بھی بے مثال تھے۔ ہندوستان کی بات کریں تو کلاسیکی گائیکی کی مقبولیت کے زمانہ میں خیال، ٹھمری، غزل، بھجن و دیگر اصنافِ موسیقی کو پسند کیا جاتا تھا اور ہیرا بائی نے انہی اصناف میں خوب نام کمایا۔

آج ہیرا بائی کو کوئی نہیں جانتا اور موجودہ نسل کلاسیکی موسیقی سے بہت دور ہے، لیکن یہ فن اور اس سے جڑے ہوئے کئی نام آج ہمارے فن و ثقافت کی ایک تاریخ ہیں۔ ہیرا بائی کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ بھارت کی پہلی خاتون گلوکارہ تھیں جن کو سننے کے لیے باذوق افراد نے باقاعدہ ٹکٹ خریدے۔ ہیرا بائی نے مختلف فلموں میں بھی کام کیا جن میں سورن مندر، جاناں بائی اور میونسپلٹی شامل ہیں۔

ہیرا بائی بڑودکر 30 مئی 1905ء کو متحدہ ہندوستان کے علاقہ مراج میں پیدا ہوئیں۔ ان کا تعلق اس وقت کے مشہور کیرانہ گھرانے سے تھا۔ ان کا اصل نام چمپا کلی تھا۔ 20 نومبر 1989ء کو ہندوستانی کلاسیکی گلوکارہ ہیرا بائی انتقال کرگئی تھیں۔ ہیرا بائی کے والد استاد عبد الکریم خان تھے۔ انیسویں صدی عیسوی کے ابتدائی عشروں میں استاد عبد الکریم خان ریاست وڈودرا کے شاہی موسیقار و گلوکار تھے۔ عبدالکریم خان کو ہندوستان میں سنگیت رتن کا خطاب دیا گیا تھا اور وہ کیرانہ گھرانے کی پہچان تھے۔ ہیرا بائی کو موسیقی کی ابتدائی تعلیم تو استاد عبدالوحید خان نے دی تھی، لیکن بعد میں خالص کلاسیکی موسیقی کی تعلیم اپنے والد عبدالکریم خان سے حاصل کی۔ کہتے ہیں‌ کہ 1920ء یا 1921ء میں ہیرا بائی نے پہلی بار عوامی سطح پر اپنے فن کا مظاہرہ کیا تھا۔ ہیرا بائی کی موسیقی اُن کے فن کے ابتدائی دور میں ہی ریکارڈ کی جانے لگی تھی۔ وہ عاجزی و انکسار کا پیکر تھیں۔

اعزازات کی بات کی جائے تو ہیرا بائی کو موسیقی اور گلوکاری کے فن میں کمال کی بنیاد پر 1965ء میں سنگیت ناٹک اکیڈمی ایوارڈ اور 1970ء میں بھارتی حکومت نے ایک شہری اعزاز پدم بھوشن بھی دیا۔ ہیرا بائی کا انتقال ممبئی میں ہوا تھا۔