اہم یورپی ممالک کا غزہ کی تعمیر نو کیلیے عرب منصوبے کی حمایت کا اعلان

اہم یورپی ممالک کا غزہ کی تعمیر نو کیلیے عرب منصوبے کی حمایت کا اعلان

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور اہم یورپی ممالک نے غزہ کی تعمیر نو کیلیے حال ہی پیش کیے گئے عرب منصوبے کی حمایت کا اعلان کر دیا۔

قطری نیوز چینل الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فرانس، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ وہ 53 ارب ڈالر کی لاگت سے غزہ کی تعمیر نو کے عرب منصوبے کی حمایت کرتے ہیں۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ یہ منصوبہ غزہ کی تعمیر نو کیلیے ایک حقیقت پسندانہ راستہ ہے، اگر اس پر عمل کیا جائے تو غزہ میں رہنے والے فلسطینیوں کیلیے تباہ کن حالات زندگی میں تیزی سے اور پائیدار بہتری لائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ کے مستقبل پر عرب سربراہان نے کیا کہا؟

یورپی ممالک نے یہ بھی واضح کیا کہ مزاحمتی تنظیم حماس کو غزہ پر حکومت نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہی اسرائیل کیلیے خطرہ بننا چاہیے۔

انہوں نے غزہ میں فلسطینی اتھارٹی کے مرکزی کردار اور اس کے اصلاحاتی ایجنڈے کے نفاذ کی حمایت بھی کی۔

غزہ کی تعمیر نو کا منصوبہ مصر نے تیار کیا جس کی رواں ماہ قاہرہ میں عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں رکن عرب ممالک نے حمایت کی تھی۔

اس سے قبل 57 رکنی او آئی سی نے بھی سعودی عرب کے شہر جدہ میں ایک ہنگامی اجلاس میں اس منصوبے کو باضابطہ طور پر منظور کیا۔

او آئی سی نے عالمی برادری، بین الاقوامی اور علاقائی مالیاتی اداروں پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر اس منصوبے کیلیے تعاون کریں۔

عرب ممالک کی حامیت رکھنے والے اس منصوبے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کیلیے تجویز کردہ منصوبے کے طور پر دکھا جا رہا ہے جس میں وہ اس علاقے پر قبضے کا خواہاں ہے۔

عرب منصوبہ تین بڑے مراحل پر مشتمل ہے جس میں عبوری اقدامات، تعمیر نو اور گورننس شامل ہے۔ پہلا مرحلہ تقریباً چھ ماہ تک جاری رہے گا جبکہ اگلے دو مراحل چار سے پانچ سالوں میں مکمل ہوں گے۔

اس کا واحد مقصد علاقے کی تعمیر نو کرنا ہے جسے اسرائیل نے حماس کے ساتھ 15 ماہ کی طویل جنگ کے دوران تقریباً تباہ کر دیا ہے۔