ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدے پر بھارت کو خط لکھا گیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدے پر بھارت کے خطوط کا جواب دے دیا گیا ہے، معاہدہ مکمل طور پر نافذ العمل اور فریقین پر لازم ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں اسے معطل کرنے کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے واضح کردیا معاہدے کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہوگی، سندھ طاس معاہدے ایک بین الاقوامی ذمہ داری ہے جس کی پاسداری ضروری ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان معاہدے کے تحت اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کرے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ورلڈ بینک کے صدر اجے بنگا نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ تاہم باہمی اتفاق سے معاہدہ معطل یا اس میں ترمیم کی جا سکتی ہے۔
یہ پڑھیں: سندھ طاس معاہدے میں معطلی کی کوئی گنجائش نہیں، صدر ورلڈ بینک
عالمی بینک کے صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ورلڈ بینک اس معاہدے میں ثالث نہیں بلکہ صرف سہولت کار کے طور پر موجود ہے۔ یہ معاہدہ دو ممالک (پاکستان اور بھارت) کے درمیان ہے اور اس سے متعلق فیصلہ بھی دونوں ممالک نے مل کر ہی کرنا ہے۔
خیال رہے کہ سندھ طاس معاہدہ ایک تاریخی معاہدہ ہے۔ جو پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا۔
اس معاہدے کی ضرورت 1948 میں اُس وقت پیش آئی تھی۔ جب بھارت نے مشرقی دریاؤں کا پانی بند کردیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث عالمی برادری متحرک ہوئی۔ اور 19ستمبر 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ طے پایا۔
یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے لیے کیا گیا تھا تاکہ پانی کے مسائل پر کوئی جنگ یا تنازع نہ ہو۔