زبیدہ یزدانی: معروف مؤرخ اور ماہرِ ثقافت

history تاریخ ہندوستان زبیدہ

اردو اور انگریزی زبان میں برصغیر کی تاریخ و ثقافت پر مبنی کتابیں آج بھی بالخصوص ہندوستان اور پاکستان میں طلبا کے ساتھ ساتھ اس مضمون میں دل چسپی رکھنے والے قارئین کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہیں۔ یہ کتابیں ماضی کے کئی اہم ادوار کی گواہ اور مستند حوالہ ہیں۔ اس حوالے سے زبیدہ یزدانی کا نام بطور مؤرخ اور ماہرِ ثقافت مشہور رہا ہے۔ آج زبیدہ یزدانی کی برسی ہے۔

زبیدہ یزدانی کی تصنیف کردہ کتب وقیع اور مستند تسلیم کی جاتی ہیں۔ تاریخ اور ثقافت کے میدان میں زبیدہ یزدانی کی تحقیق کا موضوع حیدرآباد دکن ہے جو ہندوستان کی ایک مرفّہ الحال ریاست تھی جس کے آخری نظام میر عثمان علی خان کا شمار دنیا کی امیر ترین شخصیات میں ہوتا تھا اور وہ اپنی فیاضی و سخاوت کے ساتھ ہندوستان بھر میں علم و ادب کے بڑے سرپرست مشہور تھے۔

اسی دکن کی سرزمین پر جنم لینے والی زبیدہ یزدانی کا علمی و تحقیقی کام ان کی پہچان ہے۔زبیدہ یزدانی 11 جون 1996ء کو وفات پاگئی تھیں۔ وہ لندن میں اپنے شوہر کے ساتھ قیام پذیر تھیں۔

زبیدہ یزدانی نے ہندوستان کی تاریخ اور ثقافت پر بہت محنت سے تحقیقی مضامین لکھے اور عالمی سطح پر بحیثیت مؤرخ شناخت بنائی۔ ان کا خاص موضوع حیدرآباد دکن تھا اور اس سے متعلق ان کی تصانیف نہایت مستند خیال کی جاتی ہیں۔

ماہرِ آثارِ قدیمہ ڈاکٹر غلام یزدانی کے گھر 27 اپریل 1916ء کو پیدا ہونے والی زبیدہ یزدانی کو علم و فنون اور تحقیق کاموں کا شوق اپنے والد کو دیکھ کر ہوا۔ ڈاکٹر غلام یزدانی بھی ہندوستان سے متعلق اپنے تحقیقی کاموں اور تصانیف کے لیے مشہور تھے۔ وہ حیدرآباد دکن میں آثارِ قدیمہ کے ڈائریکٹر رہے اور اجنتا اور ایلورا کے غاروں‌ کی نگرانی کے ساتھ انھوں نے مختلف مذاہب کے تاریخی معبدوں کی ازسرِ نو تعمیر و مرمت کا کام بھی اپنی نگرانی میں مکمل کروایا تھا۔ یوں زبیدہ یزدانی کو بچپن ہی سے تاریخ و آثار اور ہندوستانی ثقافت میں دل چسپی پیدا ہوگئی اور پھر آکسفورڈ یونیورسٹی سے اسی مضمون میں تعلیم مکمل کی۔ زبیدہ یزدانی اکسفورڈ میں داخلہ لینے والی اوّلین ایشیائی خواتین میں سے ایک تھیں۔

زبیدہ یزدانی کی پہلی کتاب "Hyderabad during the Residency of Henry Russell 1811 – 1820” تھی جب کہ دوسری اہم کتاب "The Seventh Nizam: The Fallen Empire” کے نام سے شایع ہوئی۔ وہ اپنی سماجی سرگرمیوں اور فروغِ تعلیم کے لیے کاوشوں کی بدولت بھی پہچانی گئیں۔ زبیدہ یزدانی نے دکن کی مشہور درس گاہ جامعہ عثمانیہ کے وومن کالج میں بحیثیت استاد بھی ذمہ داریاں نبھائیں۔ وہ 1976ء میں ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد برطانیہ منتقل ہوگئی تھیں اور وہیں ان کی زندگی کا سفر تمام ہوا۔