ایران کا اسرائیلی حملے کے بعد جوہری مذاکرات سے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ

ایران جوہری مذاکرات اسرائیل

تہران: امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ ایران نے اسرائیلی حملے کے بعد جوہری مذاکرات سے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

امریکی اخبار ’دی ہِل‘ کے مطابق ایران نے باضابطہ طور پر امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات سے دست برداری کا اعلان کر دیا ہے، یہ فیصلہ ایرانی جوہری اور فوجی اہداف پر اسرائیل کے بڑے پیمانے پر فضائی حملوں کے بعد آیا ہے۔

اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اور ایران کے جوہری مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو عمان میں شروع ہونا تھا، اب ایرانی رہنماؤں نے اعلان کیا ہے کہ تہران کا چھٹے مذاکراتی دور میں شرکت کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ عمان نیوز ایجنسی اور ایران کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ مذاکرات غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیے گئے ہیں۔

عمان کے وزیر خارجہ بدر البوسیدی نے حملوں کے بعد سوشل پلیٹ فارم X پر پوسٹ میں کہا ’’ایران پر اسرائیل کا یک طرفہ حملہ غیر قانونی، بلاجواز اور علاقائی استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔‘‘ انھوں نے لکھا ’’میں اس کی مذمت کرتا ہوں اور عالمی برادری پر زور دیتا ہوں کہ وہ اسرائیلی جارحیت کو مسترد کرنے کے لیے اکٹھے ہوں اور ہم آواز ہو کر کشیدگی میں کمی اور سفارت کاری کی حمایت کریں۔‘‘


ایران پر حملے سے قبل امریکا نے اسرائیل کو کون سے میزائل دیے؟ برطانوی میڈیا نے بھانڈا پھوڑ دیا


واضح رہے کہ جوہری مذاکرات کا مقصد 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنا تھا، جس کے تحت ایران کو اپنی جوہری سرگرمیاں محدود کرنی تھیں اور اس کے بدلے اس پر پابندیوں میں نرمی کی جانی تھی، اس معاہدے سے امریکا کی ٹرمپ انتظامیہ 2018 میں نکل گئی تھی۔

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹرتھ سوشل پلیٹ فارم پر پوسٹ کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انھوں نے 2 ماہ قبل تہران کو مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے 60 دن کا الٹی میٹم دیا تھا۔ ٹرمپ نے لکھا کہ ایران کو میز پر آ جانا چاہیے تھا، آج 61 واں دن ہے، میں نے انھیں بتایا تھا کہ کیا کرنا ہے لیکن وہ نہیں کر سکے۔ اب ان کے پاس شاید دوسرا موقع ہے!

دریں اثنا، ڈنمارک کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ایران سے مذاکرات کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔ روسی صدر پیوٹن نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور ایرانی صدر مسعود پیزشکیان سے رابطے کیے ہیں، روسی صدر نے کہا ایٹمی پروگرام سے متعلق مسائل کو سفارتکاری سے حل کیا جانا چاہیے۔

ایرانی صدر نے صدر پیوٹن کو پیغام پہنچایا کہ ایران ایٹمی ہتھیار حاصل نہیں کرنا چاہتا، ہم ہمیشہ ایٹمی ہتھیاروں کے مخالف رہے ہیں، اور بین الاقوامی اداروں کو بھی یقین دہانیاں دینے کو تیار ہیں۔