امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اسرائیل کے دفاعی نظام کا پول کھول دیا

ایران کے ساتھ کیشدگی کے بیچ واشنگٹن پوسٹ کے بعد امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے بھی اسرائیل کے دفاعی نظام کی کمزوری کا پول کھول دیا۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق وال اسٹریٹ جرنل نے بتایا کہ اسرائیل کو دفاعی نظام ایرو انٹرسیپٹرز کی کمی کا سامنا ہے جس کے باعث اس کی ایران سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کو مار گرانے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔

ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی تازہ رپورٹ میں امریکی عہدیدار کا حوالہ دیا جس نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی۔

امریکی عہدیدار نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا کہ امریکا کئی مہینوں سے اسرائیل کے دفاع نظام کی صلاحیت کے مسئلے سے آگاہ ہے اور واشنگٹن زمین، سمندر اور فضا میں سسٹمز کے ذریعے اسرائیل کے دفاع کو بڑھا رہا ہے۔

امریکی اخبار کے مطابق اسرائیلی فوج نے اس متعلق تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کے دفاعی نظام نے اسرائیلی میزائلوں کو کیسے تباہ کیا؟ ویڈیو جاری

قبل ازیں، امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایرانی بیلسٹک میزائلوں نے اسرائیل کے آئرن ڈوم دفاعی سسٹم کو کمزور کر دیا ہے، ایرانی میزائل حملوں سے اسرائیل کا دفاعی نظام کمزور ہو رہا ہے، اگر اسے انٹرسیپٹرز نہ ملے تو یہ دفاعی نظام 10 سے 20 دن چل سکے گا۔

رپورٹ میں اسرائیلی انٹلیجنس عہدیداروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایران کے پاس اسرائیل کو نشانہ بنانے کے لیے تقریبا 2،000 میزائل تھے، اسرائیل نے حملے کر کے اس میں سے کئی تباہ کر دیے، جب کہ اب تک ایران نے اپنے باقی ذخیرے سے لگ بھگ 400 میزائل لانچ کر دیے ہیں، اسرائیلی اسٹرائکس نے ایران کے میزائل لانچروں میں سے 120 یا ایک تہائی کو ختم کر دیا ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ایران کے بیراجوں کی شدت میں تیزی سے کمی آ رہی ہے، جنگ کی پہلی رات جمعہ کو 150 سے زیادہ میزائل فائر کرنے کے بعد ایران نے منگل کی سہ پہر 10 میزائلوں کی بیراج فائر کی۔ تاہم اسرائیلی تجزیہ کاروں نے متنبہ کیا ہے کہ ایران کے نصف سے زیادہ ہتھیار اب بھی موجود ہیں، اور میزائلوں کی ایک نامعلوم مقدار زیر زمین ڈپووں میں موجود ہو سکتی ہے۔

اگرچہ اسرائیل نے ایران کے حملے کی صلاحیتوں کو نمایاں طور پر کم کر دیا ہے لیکن اسرائیل کے لیے یہ دفاع مہنگا پڑا ہے، اسرائیلی مالیاتی اخبار مارکر نے اطلاع دی ہے کہ دفاع کے لیے اسرائیل کو ایک رات میں 1 ارب شیکل، یا تقریبا 285 ملین ڈالر خرچ کرنے پڑے ہیں، جس کی وجہ سے مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور ایران کے مابین لمبی جنگ ممکن نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے لیے ایک مسئلہ یہ ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر نسبتا مہنگے ایرو سسٹم پر انحصار کر رہا ہے، اور اسے ایک میزائل 3 ملین ڈالر میں پڑتا ہے، آئرن ڈوم سے فائر کیے گئے انٹرسیپٹرز حماس کے ابتدائی راکٹوں کے خلاف کارآمد ہیں لیکن یہ ایران کے آواز کی رفتار سے جانے والے بھاری میزائلوں پر ایسے ہی غیر مؤثر ہیں جیسے ’’9 ملی میٹر پستول کی فائرنگ‘‘۔