راولپنڈی : عسکری قیادت نے معرکہ کارگل کے ہیرو حوالدار لالک جان شہید کو 26 ویں یومِ شہادت کے موقع پر شاندار خراجِ عقیدت پیش کیا۔
تفصیلات کے مطابق معرکہ کارگل میں اپنی بہادری سے دشمن پردھاک بٹھانے والے حوالدارلالک جان شہید نشان حیدر کا آج 26 واں یومِ شہادت منایا جا رہا ہے۔
حوالدار لالک جان کو مسلح افواج،فیلڈ مارشل عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیفس، فضائیہ اور بحریہ کے سربراہوں نے شاندار کاخراج عقیدت پیش کیا ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے کہا گیا کہ کارگل لڑائی کے دوران حوالدار لالک جان شہیدنےغیر معمولی بہادری کا مظاہرہ کیا اور شدید زخمی ہونےکے باوجود دشمن کےحملوں کو بے خوفی سے پسپا کیا انہوں نے پوسٹ چھوڑنے کی بجائے شہادت کو ترجیح دی۔
آئی ایس پی آرکا کہنا تھا کہ افواج پاکستان اور قوم حوالدار لالک جان شہیدکی قربانی ہمیشہ یاد رکھے گی، ان کی شہادت آنےوالی نسلوں کیلئے مشعل راہ ہے۔
خیال رہے حوالدار لالک جان (شہید) نشانِ حیدر 1967ء میں آبائی گاؤں غزر یاسین گلگت میں پیدا ہوئے، وادی غزر جِسے وادی شہداء بھی کہا جاتا ہے، لالک جان 12 این ایل آئی کے ایک بے باک نڈر اور بہادر سپاہی کے طور پر اُبھر کر سامنے آئے۔
مئی 1999ء میں انھوں نے اگلے مورچوں پر لڑائی لڑنے کے لئے اپنی خدمات پیش کیں اور ایک انتہائی مشکل اور دشوار گزار پہاڑی چوکی پر دُشمن سے نبرد آزما ہونے کیلئے کمر باندھ لی۔
قادر پوسٹ آج بھی نازاں ہے کہ اُسے لالک جان جیسا نِڈر محافظ مِلا، 12جون 1999ء کو لالک جان نے دُشمن کی پیٹرول پر اچانک ایسا زبردست حملہ کیا کہ دُشمن اپنی لاشیں چھوڑ کر پسپا ہونے پر مجبور ہو گیا۔
جون 1999ء کے آخری ہفتے میں ایک رات کو دُشمن کی بھاری نفری نے حوالدار لالک جان کی چوکی پر حملہ کیا، حملے کے دوران انھوں نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر مختلف پوزیشنوں سے دُشمن پر فائر کرتے رہے اور ہر مورچے میں جا کر جوانوں کا حوصلہ بڑھاتے رہے۔
رات بھر جاری رہنے والے حملے کو لالک جان اور اس کے ساتھیوں نے ناکام بنا دیا اور صبح نامراد دُشمن لاشوں کے انبار چھوڑ کر پسپا ہو گیا۔
دوسری رات مزید کمک حاصل کرنے کے بعد دُشمن نے ایک بار پھر مختلف اطراف سے حملہ کیا، لیکن حوالدار لالک جان اینڈ کمپنی نے اس رات بھی بے باکی اور جرأت مندی کا بھر پور مظاہرہ کرتے ہوئے یہ حملہ بھی ناکام بنا دیا اور دُشمن کو بھاری جانی نقصان اُٹھانا پڑا۔
7 جولائی کو حوالدار لالک جان دشمن کے توپخانے کے بھاری فائر اور تین اطراف سے حملے کے دوران شدید زخمی ہوگئے ، کمپنی کمانڈر نے انہیں پیچھے جا کر علاج کرانے کا کہا، مگر لالک جان نے کہا کہ ”میں کسی ہسپتال کے بستر پر میدانِ جنگ میں جان دینے کو ترجیح دوں گا“۔
انہوں نے زخمی حالت میں بھی بھاری فائر کے دوران دُشمن کے بنکر میں بارود پھنک کر اسے ایمونیشن سمیت تباہ کردیا، جس سے دُشمن کے درجنوں فوجی ہلاک ہو گئے تاہم دوسری سمت سے دُشمن کے فائر کی زَد میں آکر بالآخر لالک جان نے اپنی جان، جانِ آفرین کے سپرد کی اور جام شہادت نوش کرکے اَمر ہو گئے۔
ان کی بے مثال جرات اور لازوال قربانی کے اعتراف میں انہیں نشانِ حید ر کا اعزاز عطا کیا گیا، قادر پوسٹ کے زبردست دِفاع کا اعتراف دُشمن نے ان الفاظ میں کیا ”کسی بھی سپاہی نے اپنی پوسٹ نہ چھوڑی، یہ دِفاعی جنگ بہادری کی اعلیٰ مثال ہے کہ جو آخری سپاہی اور آخری گولی تک لڑی گئی۔