کراچی کے علاقے میمن گوٹھ میں ملزمان کی جانب سے مبینہ اجتماعی جنسی زیادتی کے باعث متاثرہ لڑکی حاملہ ہوگئی۔
پولیس حکام کے مطابق میمن گوٹھ میں لڑکی سے مبینہ اجتماعی جنسی زیادتی کا واقعہ پیش آیا جس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا، متاثرہ لڑکی کے والد کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں تین ملزمان کو نامزد کیا گیا۔
لڑکی کے والد نے اپنے بیان میں بتایا کہ ملزمان میری بیٹی کو بلیک میل کر کے جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے تھے، انہوں نے بیٹی کو دھمکا ڈرا کر خاموش رہنے پر مجبور کرتے رہے، حاملہ ہونے پر بیٹی نے والدہ کو حقیقت بتائی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں مدرسے کے احاطے سے 13 سالہ لڑکے کی لاش برآمد، زیادتی کی تصدیق
16 اپریل 2025 کو کراچی کے علاقے ملیر سٹی میں اسکول کی طالبہ سے مبینہ اجتماعی جنسی زیادتی کا مقدمہ متاثرہ لڑکی کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔
پولیس حکام نے اس حوالے سے بتایا تھا کہ طالبہ سے مبینہ اجتماعی جنسی زیادتی کرنے والے ملزمان کی گرفتاری کیلیے چھاپے مار رہے ہیں جبکہ متاثرہ کا میڈیکل کروایا جا رہا ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق واقعے میں اسکول طالب علم اور ساتھی ملوث ہیں، بیٹی اسکول گئی تو ملزم فیضان نے کار میں بٹھا کر اغوا کیا، پھر بیٹی کو نشہ آور چیز دینے کے بعد جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
طالبہ کے والد نے کہا کہ ملزم فیضان نے 3 نامعلوم ملزمان کے ساتھ مل کر جنسی زیادتی کی اور بعد میں بیٹی کو گھر کے باہر چھوڑ دیا گیا۔
اس سے قبل 19 مارچ 2025 کو کراچی میں سپرہائی وے جمالی گوٹھ میں 9 سالہ بچے کو قتل کیا گیا تھا جس کی پوسٹمارٹم میں مقتول کے ساتھ جنسی زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی۔ مقتول بچے کو نیند میں چلنے کی بیماری تھی، وہ سحری کے وقت گھر سے نکلا اور بعد میں اس کی لاش ملی۔
معصوم بیٹے کے بہیمانہ قتل پر کرب سے دوچار والد کا کہنا تھا کہ بیٹے کو نیند میں چلنے کی عادت تھی، رات کو گھر سے نکلا تھا صبح تلاش کیا تو عثمان کی لاش قبرستان سے ملی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم میں بچے سے جنسی زیادتی کی تصدیق ہوئی، 9 سالہ عثمان کے جسم پر تشدد کے نشانات واضح ہیں۔